رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے جرمنی کے معروف جریدے اشپیگل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے ایٹمی سمجھوتے کے خاتمے سے دوسرے فریق کو زیادہ نقصان پہنچے گا.
علی اکبر صالحی نے کہا کہ اگر امریکہ جوہری معاہدے سے الگ ہوجائے اور برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی اس معاہدے پر قائم رہیں تو ایران بھی امریکہ کے بغیر اس معاہدے پر قائم اور اپنے وعدوں پر مکمل عمل کرے گا.
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ کے ساتھ یورپی فریق بھی علیحدگی کا راستہ اختیار کرے تو ایران بھی اپنی ماضی کی پوزیشن اختیار کرے گا حتی کہ ہم اپنی جوہری صلاحیت کو تکنیکی لحاظ سے مزید توسیع دیں گے تاہم جوہری مذاکرات میں شامل ایک رکن کی حیثیت سے میں ذاتی طور پر ایسی صورتحال کے حق میں نہیں ہوں.
صالحی نے کہا کہ امریکہ عالمی تجارتی منڈی کو ایران کے خلاف اکسا رہا ہے اور اس کی کوشش میں ہے کہ بین الاقوامی بینک اور کمپنیوں کو ایران کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے لئے منفی فضا پیدا کرے ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰