رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، گارڈین کونسل ایران کے رکن آیت الله مهدی شب زنده دار نے مدرسہ علمیہ امام کاظم (ع) قم میں سیره اهل بیت(ع) عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اہل بیت علیھم السلام اور امیرالمومنین علی ابن طالب علیھما السلام کی منزلت اور آپ کی پیروی کے اثبات میں تین اہم منابع ، قران کریم ، مرسل آعظم(ص) سے منقول روایات اور تاریخ اسلام کے صفحات پر موجود حضرت علی علیہ السلام کا کردار ہے ۔
انہوں نے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے سلسلے میں قران کریم میں نازل شدہ آیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: قران کریم نے امامت کے ۸ اصلی نکتے بیان کئے ہیں کہ اگر ان آٹھوں نکتوں کو ہدایت کے دائرے سے نکال لیا جائے تو گویا رسالت انجام ہی نہیں پائی ہے ۔
مدرسین حوزہ علمیہ کونسل کے رکن نے مزید کہا: انتخاب امامت انسانوں کے ہاتھوں میں نہیں ہے ، امام کو انسان منتخب نہیں کرسکتا بلکہ امام خدا کی جانب سے منصوب شدہ فرد کا نام ہے ، اس حوالے اگر خداوند متعال نے کسی کو آئڈیل اور رھبر کے عنوان سے منتخب کیا ہو تو یہ اس فرد کی عظمت و بلندی اور بزرگی کی نشانی اور اس کے کردار ، افعال ، اخلاق و گفتار کی حجیت کی علامت ہے ، حتی ہم اگر ایسے انسان کے حق میں عصمت سے بھی چشم پوشی کرلیں تو بھی اگر وہ خدا کی جانب سے منتخب ہونے کی صورت میں خطا کرے تو گویا پست انسان ہوگا ۔
انہوں نے امامت کو الھی مںصب جانا اور کہا: یہ منصب بغیر شرطوں کے کسی کے حوالے نہیں ہوتا ، نیز عصمت ، امامت کا اہم رکن ہے ، امام لوگوں کی ہدایت اور رھبریت کے میدان میں عصیان ، گناہ ، خطا اور لغزشوں سے دور ہے ۔
آیت الله شب زنده دار نے مزید کہا: ظلم کے لئے چار صورتیں تصور کی جاسکتی ہیں ، یا انسان نے اپنی پوری حیات ظلم و ستم میں گزاری ہے یا ظلم سے دور رہا ہے یا یہ کہ زندگی کے ابتدائی دور میں ظالم رہا ہے مگر آخری دور میں ظلم سے دور رہا ہے اور یا اس کے برعکس یعنی یہ کہ زندگی کی ابتداء ظلم سے خالی ہے مگر آخری دور ظالم سے بھری ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: امیرالمؤمنین علی علیہ السلام ان تمام صورتوں میں سے دوسری صورت کا مصداق رہے ہیں یعنی حضرت کی پوری زندگی ظلم و ستم ، خطا و لغزش سے پاک ہے ، خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا کہ میرا عہدہ ظالم کو ھرگز نہیں مل سکتا ، لہذا امام وہ ہوگا جو پوری حیات ظلم و ستم اور خطا و لغزش سے پاک و صاف ہوگا ۔
مدرسین حوزہ علمیہ کونسل کے رکن نے یاد دہانی کی : امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ذات گرامی وہ ہے جس نے ایک لمحے کو بھی ظلم و ستم نہیں کیا وگرنہ امامت ان تک نہ پہونچتی ، امامت کا دیگر اہم اصل یہ ہے کہ امام ہر وہ چیز جس کی انسان کو ضرورت ہے اس سے مالا مال ہے ، کیوں کہ وہ معاشرے کا امام و رھبر ہے اور لوگوں کو دنیا و آخرت کی سعادت تک پہونچانے کے لئے امام بنایا گیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: امام و رھبر بغیر علم و آگاہی کے ہرگز انسانوں کو سعادت تک نہیں لے جاسکتا ، انہیں بنیاد پر قران کریم نے کہا ہے کہ زمین ہرگز حجت الھی سے خالی نہیں ہوسکتی ۔
آیت الله شب زنده دار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زمین امام برحق اور حجت خدا سے خالی نہیں ہوسکتی کہا: بندگان خدا کے اعمال اور کردار امام سے پوشیدہ نہیں ہیں ، امام دنیا اور لوگوں کے تمام اسرار سے آگاہ ہے ۔
انہوں نے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے سلسلے میں رسول اسلام(ص) کی حدیث کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اہل سنت کی کتابوں میں امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی منزلت اور اوصاف کے بارے میں رسول اسلام(ص) سے کافی مقدار میں احادیث منقول ہیں ، اس کتابوں میں حضرت امام علی علیہ السلام کے 246 اوصاف کا تذکرہ ہے کہ ہر ایک حضرت کی بلندی اور عظمت کا بیان گر ہے ۔
گارڈین کونسل ایران کے رکن نے کہا: ان روایتوں کے مطابق امیرالمؤمنین علی علیہ السلام مسلمانوں کے آقا ، امام متقین، امیرالمؤمنین اور حق و باطل کے درمیان جدائی کا معیار ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: نهج البلاغہ حضرت کی عظمت کے لئے کافی ہے ، پوری انسانیت اس کتاب کے آگے سرتسلیم خم کئے ہوئے ہے لہذا رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پیروی کے لئے بہترین فرد امام علی السلام کی ذات گرامی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۸۶۵