سابق ایرانی پارلیمںٹ ممبر ناصر سودانی نے رسا نیوز کے رپورٹر سے اھواز میں گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ عراق کی پوری سرزمین مختلف ادیان و مذاھب و قوموں کی سرزمین ہے کہا: عراق کے فتنے اور داعش کے حملے کہ جس کا نطفہ اس ملک میں آل سعود ، بعثیوں ، صھیونیوں اور امریکن کے ہاتھوں ڈالا گیا شکست اور ناکامی سے روبرو ہوا ہے ۔
سابق ایرانی پارلیمںٹ ممبر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ موجودہ حالات میں تجزیہ عراق کا ڈراما ، اسلام کے دشمنوں اور عالمی صھیونیت کا ایک نیا پروجیکٹ ہے کہا: عراق کے تجزیہ کا صھیونی پروجیکٹ ، کردستان میں رفرنڈم کی صورت میں در حال وقوع ہے جبکہ عراقی کرد خود اس چیز کے سخت مخالف ہیں ۔
امیرالمؤمنین(ع) یونیورسٹی کے وی سی نے غاصب صھیونیت کی جانب سے اس رفرنڈم کی حمایت کئے جانے کو اسلامی دنیا میں سامراجیت کا ایک نیا فتنہ جانا اور کہا: یہ اقدام اسلامی سرزمین میں ایک نئے اسرائیل کی تشکیل ہے اگر چہ یہ پیروجیکٹ ناکامی و شکست سے روبرو ہوگا ۔
سودانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عراقی صھیونیوں کے اس نئے فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے کہا: کردستان عراق کے پاس زمینی ذخائر موجود نہیں ہیں ، کرکوک عراق کا وہ اہم علاقہ ہے جسے کرد اپنا اقتصادی مرکز کے نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ۔
انہوں نے کرکوک اور عراق کی اکثر عوام کی جانب سے اس رفرنڈم کی مخالفت کئے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا: کردستان عراق کا رفرنڈم ناکامی اور شکست سے روبرو ہوگا ، البتہ قانونا پوری ملت عراق کو اس رفرنڈم میں شریک کیا جانا چاہئے تاکہ کردستان عراق کے استقلال اور عدم استقلال کا معاملہ سب پر واضح ہوسکے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۳۵۲