03 October 2017 - 22:50
News ID: 430212
فونت
ایران میں ترکی کے سفیر :
ایران میں تعینات ترکی کے سفیر نے کہا ہے عراقی علاقے کردستان کے حکام کی جانب سے ریفرنڈم کے انعقاد کے یکطرفہ فیصلے سے خطے میں بدامنی کی نئی لہر پیدا ہوگی ۔
رضا ہاکان تکین

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں تعینات ترکی کے سفیر نے کہا ہے عراقی علاقے کردستان کے حکام کی جانب سے ریفرنڈم کے انعقاد کے یکطرفہ فیصلے سے خطے میں بدامنی کی نئی لہر پیدا ہوگی جس کی وجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ بھی مشکل میں پڑ جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار رضا ہاکان تکین نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے آئندہ روز دورہ ایران کی مناسبت سے ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

صدر اردوان ترکی کے پہلی اعلی رہنما ہوں گے جو ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد تہران کا دورہ کررہے ہیں۔

ترک صدر کل بروز بدھ اعلی سطح وفد کی قیادت میں ایران پہنچیں گے اور اس موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب حجت الاسلام حسن روحانی اور قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔

ترک سفر کے مطابق، صدر اردوان کے دورہ تہران کے موقع پر ایران اور ترکی کی اعلی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترک صدر کے آئندہ دورہ ایران سے دوطرفہ تعلقات میں تاریخی موڑ آئے گا اور دوسری جانب مشرقی وسطی میں بدلتی صورتحال اور نئی تبدیلیوں کے تناظر مین ایران اور ترکی کے تعاون کا فروغ ناگزیر بن چکا ہے۔

ترک سفیر کا کہنا ہے کہ علاقائی اور دنیا کے مختلف ممالک کے اتنباہ کے باوجود عراق کے شمالی علاقے کردستان میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا جو کرد رہنماوں کا یکطرفہ فیصلہ ہے جس سے خطے میں قیام امن و سلامتی کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کرد حکام شاید بعض غیرعلاقائی طاقتوں کے اشارے پر ایسے جارحانہ اقدام کرنے کا فیصلہ کیا تاہم ترکی خطی امن اور قومی سلامتی کو درپیش ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور اس مقصد کے لئے ہم عراق کی مرکزی حکومت اور ایران کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرد حکام اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ غیرعلاقائی طاقتوں آج ہیں تو کل نہیں مگر ایران اور ترکی ان کے ہمسایہ ممالک ہیں اور ہمیشہ ان کے ساتھ ہی رہیں گے لہذا کردوں کو چاہئے مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور ریفرنڈم کے بجائے عراق کی مرکزی حکومت اور آئین کے مطابق اپنے مطالبات کے لئے آگے بڑھیں۔

ترک سفیر نے ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں موجودہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک تعلقات کو مزید بڑھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی عسکری اور دفاعی میدان کے علاوہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے بھی سنجیدہ تعاون کررہے ہیں اور اس مقصد کے لئے مشترکہ سرحدوں پر شرپسندوں اور دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کاروائی کے لئے دوطرفہ تعاون اہم ہے۔

ترک سفیر نے بتایا کہ ایران اور ترکی کے درمیان عسکری اور دفاعی تعاون سے دونوں ممالک کے لئے فائدہ پہنچے گا اور اس سے علاقائی امن و استحکام کے لئے بھی مدد ملے گی لہذا کسی اور ملک کو ہمارے عسکری اور دفاعی تعلقات پر پریشان رہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ تعلقات کسی ملک کے خلاف نہیں ہیں۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬