رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے سفیر نصیر احمد نور نے اپنے ایک گفت و گو میں افغانستان میں امریکہ کی اسٹراٹیجک کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے عراق اور شام میں سرگرم غیر ملکی دہشت گرد شکست کے بعد افغانستان منتقل ہورہے ہیں ۔
افغانستان کے سفیر نے تہران میں مطبوعات اور خبررساں ایجنسیوں کی نمائشگاہ میں افغانستان میں جاری دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ افغان حکومت نے بارہا اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جاری دہشت گرد اور دہشت گردوں کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسی میں اس بات کی طرف صاف اشارہ کیا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے۔
افغان سفیر نصیر احمد نور نے افغانستان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی پر افغانستان کے سابق صدر حامد کرزائی کی تنقید کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایک آزاد ملک ہے اور اس ملک میں ہر شخص کو اپنے نظریات بیان کرنے کا پورا حق ہے حامد کرزائی بھی اسی آزادی کے پیش نظر افغان حکومت اور امریکہ پر تنقید کرتے رہتے ہیں۔
افغان سفیر نے میرزا اولنگ علاقہ میں شیعہ مسلمانوں پر دہشت گردوں کے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرزا اولنگ علاقہ میں طالبان اور داعش نے شیعوں پر ملکر حملہ کیا اور طالبان او رداعش میں کوئی فرق نہیں ہے بعض علاقوں میں طالبان نے اپنا سفید پرچم اتار کر داعش کا سیاہ پرچم نصب کردیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گرد دہشت گرد ہیں طالبان اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے افغانستان میں جاری دہشت گرد کا سرچشمہ دوسرے ممالک ہیں جن کی سرحدوں سے طالبان افغانستان میں داخل ہورہے ہیں کیونکہ افغانستان کی کوئی سمندری سرحد نہیں جس سے یہ کہا جاسکے کہدہشت گرد سمندر کے راستے افغانستان پہنچ رہے ہیں۔
افغانستان کے سفیر نے ایران اور افغانستان کے تعلقات کو مضبوط اور مستحکم قراردیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات اچھی سطح پر ہیں اور مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو روز بروز فروغ مل رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/