رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سکریٹری ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے آج قبل از ظھر تہران میں ریڈیو ٹیلی ویزن ادارہ کے رضوان بسیج ہال میں اپنے پریس کانفرنس میں عالمی محبان اہلبیت (ع) اور مسئلہ تکفیری کانفرنس کے انعقاد کے مقاصد کو بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس 22 اور 23 نومبر کو تہران میں منعقد ہوگا جس میں 94 ممالک کے 500 شیعہ و سنی علماء اور دانشور عالمی محبان اہلبیت (ع) اور مسئلہ تکفیری کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے ایران میں دعوت دی گئی ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے کہا : مذکورہ اجلاس اسی مہینہ کی ۲۲ و ۲۳ نومبر کو منعقد ہوگی اور خطے میں تکفیری مسئلہ کی وجہ سے یہ اجلاس کافی اہمیت کا حامل ہے ، اس وقت اسلام کے دشمن امریکا و صیہونی اور اس کے نوکروں کے ذریعہ خطے میں اسلام کے اندر اختلاف پیدا کرنے کے سلسلہ میں سب ایک نظر ہو گئے ہیں اور خطے میں موجود تمام مسائل اسی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں ۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا : قرآن اور اہلبیت (ع) مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا بہترین ذریعہ ہیں اور ہم قرآن و اہلبیت (ع) کے ذریعہ امریکہ کو اس خطے سے باہر نکال دیں گے۔
اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سکریٹری نے امریکہ کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ عرب ممالک بالخصوص اسلامی ممالک میں اختلافات پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں امریکہ کو اس بعض عرب اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے خطے میں امریکا کی طرف سے بحران پیدا کرنے کی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امریکہ کی خطے میں موجودگی بد امنی اور دہشت گردی کے فروغ کا باعث ہے ۔ امریکہ کی اس خطے میں کوئی ضرورت نہیں ۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے خطے کی ممالک میں امریکا سے ناراضگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عراق اور شام کے مسلمان عنقریب امریکہ کو باہر نکال دیں گے اور ہمیں علم ہے کہ امریکہ ترکی کے مسلمانوں کا بھی سخت دشمن ہے امریکہ ترکی کا بھی دشمن ہے، ترکی میں فوجی کودتا کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ تھا جبکہ ایران نے صدر اردوغان کی بھر پور حمایت کی اور ایران آئندہ بھی اردوغان کی حمایت جاری رکھےگا۔
انہوں نے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی تاکید کرتے ہوئے کہا : ممکن ہے اسلامی ممالک کے درمیان اختلاف ہو لیکن ہم باہمی اتحاد کے ساتھ امریکہ کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور امریکہ کو اسلامی سرزمین سے باہر نکال سکتے ہیں۔
اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سکریٹری نے سعودی عرب کی طرف سے علاقائی ممالک میں ایران کی مداخلت کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کہا : کیا سعودی عرب کو کسی علاقائی ملک نے اپنا وکیل یا ترجمان مقرر کیا ہے؟ سعودی عرب کو اس قسم کے بے بنیاد اور بیہودہ الزامات دوسروں پر عائد کرنے کا حق کس نے دیا ہے ؟، اگر کوئی ملک ہم سے مدد طلب کرتا ہے تو ہم اس کی عالمی قوانین کے دائرے میں مدد کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت خود ایک ڈکٹیٹر حکومت ہے جس نے طاقت کے زور پر خود کو حجازی عوام پر مسلط کررکھا ہے۔
انہوں نے عراق اور شام کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے بیان کیا : ہم عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست پر وہاں موجود ہیں اور جب تک عراق اور شام کی حکومتوں کو ہماری ضرورت ہے ہم وہاں باقی رہیں گے لہذا ہمارا ان ممالک میں حضور قانونی ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : سعودی عرب صرف امریکہ اور اسرائیل کا وکیل اور ترجمان ہے اور وہ مسلمانوں کے بجائے امریکہ اور اسرائیل کی وکالت اور ترجمانی کرتا ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : تمام دہشت گرد گروہ اور تنظیمیں سعودی عرب کے نظریات کی حامل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب خود دہشت گردی کا اصلی محور ہے۔
اسلامی بیداری کی عالمی کونسل کے سکریٹری نے کہا : سعد حریری کی طرف سے ایران پر الزام لگایا گیا ہے کہ مذاکرہ میں ہم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایران لبنان کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے ، یہ الزام بے بنیاد ہے مذاکرہ کے درمیان اس طرح کی کوئی گفت و گو نہیں ہوئی ہے یہ تمام باتیں جھوٹی ہیں ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/