رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اعلی ایرانی جوہری مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کی حد تک اپنے تمام وعدوں پر قائم رہے گا مگر ملکی دفاعی اور میزائل پروگرام پر کسی بھی طرح کے مذاکرات کی ہرگز گنجائش نہیں ہے۔
یہ بات نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے بین الاقوامی امور اور قوانین سید عباس عراقچی نے تہران میں مغربی ایشیا کی علاقائی سیکورٹی پر منعقدہ قومی سمینار کے موقع پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں ںے بتایا کہ کل بروز بدھ ویانا میں جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اگلے اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں جوہری امور اور ایران کی جانب سے وعدوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
عراقچی نے بتایا کہ اس موقع پر پابندیوں کی منسوخی اور اس سے متعلق مشکلات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کے دورہ تہران کے حوالے سے کہا کہ جوہری معاہدے کے آغاز کے بعد مختلف یورپی ممالک کے حکام کے ایران کے دوروں میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پر امن جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کے ساتھ ایران کا تعاون جاری ہے اور ہم اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات خطے میں پر امن فضا کو خراب کردیں گے اور اس کے نتیجے میں باہمی احترام پر مبنی تعلقات پر بھی منفی اثر مرتکب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر نہ تو بیرونی دباؤ کو قبول کرتے ہیں اور نہ ہی اس پر مذاکرات کی کوئی گنجائش ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/