رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے مدرسہ علمیہ امام کاظم (ع) میں منعقدہ یہاں کے طلاب سے مخصوص درس اخلاق میں اس بیان کے ساتھ کہ تمام انبیاء الہی کی تعلیمات کا ما حصل انسان کی اخلاقیات کی پرورش ہے بیان کیا : انبیاء نے ایک ایسا درخت لگایا ہے اور اس کی آبیاری کی اور اس کو ہمیشہ نقصان پہوچانے والی چیزوں سے حفاظت کی جس کا ثمرہ اخلاق کی صورت میں حاصل ہوا ہے جو معاشرے کی خوشحالی و کامیابی کا سبب ہوتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس سوال کے جواب میں کہ کیوں «بعض لوگ نماز پڑھتے ہیں پھر بھی گناہ انجام دیتے ہیں » بیان کیا : جس حد تک نماز خلوص نیت کے ساتھ انیام پائے گا اسی حد تک گناہ میں بھی کمی آئے گی ؛ اگر کوئی نماز ادا کرنے والا ہے لیکن گناہ بھی انجام دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ خلوص کے ساتھ نماز ادا نہیں کرتا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : اگر معاشرے میں اخلاق کی حکمرانی ہو تو وہ معاشرہ خوشحال ہوتا ہے ، لیکن اگر کسی معاشرے میں اخلاقیات کا فقدان ہوتا ہے تو وہ معاشرہ دارالوحوش میں بدل ہو جاتا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بیان کے ساتھ کہ سات واعظ انسان کی ہدایت کے لئے ہے جس میں سے تین مورد کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا ؛ پہلا واعظ خداوند عالم ہے کہ بہترین طریقہ سے انسان کی ہدایت کے لئے پیغمبروں کو بھیجا ہے ۔
مرجع تقلید نے اپنے دوسرا واعظ «قرآن کریم» کو جانا ہے اور اس کی اہمیت امیرالمومنین علیہ السلام کے نظریہ کے مطابق اس طرح بیان کیا : قرآن کریم ایسا نصیحت کرنے والا ہے کہ جو انسان کے ساتھ خیانت نہیں کرتا ہے ، ہدایت کرنے والا ہے کہ کبھی گمراہ نہیں کرتا ہے ، بات کرنے والا ہے کہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا ہے ، بلکہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کو کامیابی کی منزل تک پہوچاتا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : انسان جب بھی قرآنی پروگرام میں شرکت کرے تو اس کی اخلاقی نیکیوں میں اضافہ ہونا اور اخلاقی رذائل میں کمی پیدا ہونا چاہیئے ؛ رویات کے مطابق اگر قرآن کریم سے سیاسی ، ثقافتی ، سماجی ، اقتصادی و میڈیا وغیرہ تمام میدان میں استفادہ کیا جائے تو انسان تمام شون زندگی میں ترقی کرے گا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے وضاحت کی : قرآن کریم کی ایک آیت انسان کی زندگی بدل سکتی ہے کہ اس کا واضح نمونہ تاریخ میں «فضیل بن عیاض» ہیں کہ جو چوری و راہزنی میں درجہ اول پر تھے کہ قرآن کریم کی ایک آیت سنے کے بعد کلی طور سے بدل گئے اور اسلام کے زاہد و عارف میں سے ہو گئے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے سورہ مبارکہ سبأ کی ۴۶ ویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تیسرا واعظ و مبلغ پیغبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بتایا ہے اور بیان کیا : اس آیت کے مطابق پیغبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انسان کو دو اہم موضوع « خداوند عالم کے لئے سنجیدگی سے کام کرنا » و « تفکر » کی دعوت دیتے ہیں ؛ انسان کی بدبختی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ وہ نفسی خواہشات کو اپنے عقل و فکر پر سایہ کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں یاد دہانی کرائی : انسان کو چاہیئے کہ اپنے اعمال کے سلسلہ میں فکر کرے اور حساب و کتاب کرے ، اسی طرح فکر کرنے سے تاریخی واقعات سے سبق حاصل کرے ؛ اخلاقی اصول کی پرورش و تربیت کے لئے فکر کرنا کافی مؤثر ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۰/