رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سنیئر ایرانی تجزیہ کار اور اردن میں سابق سفیر نصرت اللہ تاجیک کہا ہے کہ امریکہ، شام میں الجھن کا شکار ہے جبکہ اس کی متذبذب پالیسی کہ وجہ شام عدم استحکام کی صورتحال کا سامنا کررہا ہے۔
نصرت اللہ تاجیک اردن میں سابق سفیر کے علاوہ لندن میں بطور ایرانی ثقافتی قونصلر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
ان سے شام پر امریکی حکام کی پالیسی بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤقف کے حوالے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکہ شام یں الجھن کا شکار ہے۔ اس کے مقاصد اور رویے غیرشفاف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پالیسی کے باعث آج شام عدم استحکام سے دوچار ہے جس کی وجہ سے دوسرے ممالک کے اعتماد بھی متاثر ہوگا۔
ایرانی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ترکی، امریکہ کا اتحادی ہونے کے باوجود شامی علاقے عفرین پر حملہ کردیا جبکہ اس کو خود نہیں پتہ کہ کیا کر رہا ہے اور امریکہ کا کیا مقصد ہے، کہ کیا وہ حمایت کرے گا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے اور شام کو غیرمستحکم رکھ کر ناجائز صہیونی ریاست کے مفادات کے حصول اور اسی تحفظ دینے کے لئے کام کررہا ہے۔
نصرت اللہ تاجیک نے کہا کہ ترکی نے شام پر حملہ کرکے اس کھیل میں کامیاب نہیں ہوگا۔ ترکی اس وقت شام میں لیبرشن آرمی تنظیم کی بھرپور حمایت کررہا ہے جس کی وجہ سے دائمی کشیدگی برقرار رہے گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/