رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا پہلا تین روزہ مرکزی اجلاس عاملہ جامعۃ المخزن العلوم الجعفریہ ملتان میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر غضنفر عباس ساجدی نے کی۔
اجلاس میں مولانا سید تنظیم الکاظم گیلانی، علامہ محمد سبطین، ارکان مجلس نظارت ساجد رضا تھہیم، اختر بخاری و دیگر نے خصوصی شرکت و خطاب کیا، جبکہ رکنِ نظارت و شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پروفیسر منور عباس ساجدی نے ارکان عاملہ سے حلف لیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر نے کہا کہ تنظیم کو ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں گے اور قومی قیادت کا پیغام ہر طالبِ علم تک پہنچایا جائے گا۔
غضنفر عباس ساجدی نے پورے ملک سے ارکان عاملہ کی بھرپور شرکت کرنے پر ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ آپ کی شرکت ملت جعفریہ کی نمائندہ طلباء تنظیم پر اعتماد کا مظہر ہے۔ ہم طلباء جو کہ قوم کا مستقبل اور رہبر شیعیان پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی کے بازو ہیں، پر انتہائی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، جس کے لئے ہمیں اپنی تعلیم اور تربیت پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، باہمی اختلافات اور ذاتی انا کو بالائے طاق رکھ کر طلباء کے حقوق کے حصول کے لئے جدو جہد کرنا ہوگی۔
مرکزی صدر جے ایس او نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بین الاقوامی حالات پر بھی ہماری گہری نظر ہونی چاہیے، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے امریکی اعلان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جبکہ اسرائیلی وزیرِاعظم کا دورہ بھارت خطہ میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے، جس پر ہمیں بے حد تشویش ہے۔
اس لئے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بیت المقدس فلسطین ہی کا دارالخلافہ ہوگا جبکہ اسرائیل کو مشرق وسطی کا تھانیدار بنانے کا امریکی خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
مرکزی صدر نے تنظیم کے دستور کے مطابق جے ایس او کی مرکزی کابینہ کی منظوری لی، جس کے مطابق مرکزی سینیئر نائب صدر آفتاب علی خاصخیلی، مرکزی نائب صدر جمیل حیدر، مرکزی جنرل سیکرٹری سید ذیشان حیدر شمسی، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عمران علی، مرکزی فنانس سیکرٹری یاسر علی، مرکزی اطلاعات سیکرٹری رضوان علی، مرکزی امینِ منتظرین خضر عباس اور مرکزی چیف اسکاؤٹ اخلاق حسین جعفری کے نام شامل ہیں۔
مرکزی صدر غضنفر عباس ساجدی نے مجلسِ عاملہ سے ایک سالانہ پروگرام کی منظوری بھی لی۔ اجلاسِ عاملہ میں تنظیم کی تاریخ کا پہلا امتحان بھی لیا گیا، جس کی نگرانی سید علی سجاد نقوی اور سید رضا علی شاہ نے کی۔ تنظیم کا پہلا اجلاسِ عاملہ تین روز جاری رہنے کے بعد دعائے امامِ زمانہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔/ ۹۸۸/ ن۹۴۰