رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبروں کی نبوت کے مختلف درجات ہیں بیان کیا : انبیا و مرسلین کے مختلف مراتب ہیں ، پیغمبروں کے درمیاں ۵ پیغمبر یعنی حضرت نوح، ابراهیم، موسی، عیسی و پیامبر خاتم اولوالعزم پیغمبر تھے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اولو العزم پیغمبر سب کے لئے ہیں لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں ہیں لیکن پیغمبر خاتم ص سب کے لئے اور ہمیشہ کے لئے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : دشمن اہل بیت علیہم السلام کے بیانات پر شبہہ پیدا کرتے ہیں اور لوگوں کو اس کے ذریعہ فریب دیتے ہیں ۔
قرآن کریم کے مفسر نے بیان کیا : حوزہ علمیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ جوانوں تک اسلامی تعلیمات و اسلامی پیغام پہوچائیں ، خداوند عالم انسان کو خالی الذہن خلق نہیں کیا ہے بلکہ گھر والے کو گھر میں رکھا ہے اور سب لوگوں سے فرمایا ہے کہ ایسے مہمانوں کو دعوت دو جو گھر والوں سے مل جل کر رھ سکے اور اگر ایسا نہ ہو تو دنیا و آخرت کی کامیابی انسان کے نصیب میں نہیں ہوگی ۔
انہوں نے بیان کیا : انسان کے پاس گھر والے ہیں اور اس کو چاہیئے کہ علم حاصل کرے تا کہ گھر والے سے میل و محبت سے رہے ، وہ علم حوزہ و یونیورسیٹی سے حاصل کرنی چاہیئے کہ جو گھر والے سے بہتر رشتہ رکھے ۔ ایسے حالت میں انسان ایسا کر سکتا ہے کہ عالمی پیمانہ پر کانفرنس رکھے اور قرآن و عترت کی فرمایش عالمین تک پہوچائے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے تاکید کی : خداوند عالم کے راہ میں جہاد انسان کے منصوبے میں ہونا چاہیئے کہ ان میں ثقافتی جہاد ، ثقافتی یلغار کے خلاف جہاد ، شخصی و عمومی جہاد ہے ، یہ جملہ کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ہم لوگوں کی نسبت انشائی حالت پیدا کرتی ہے یعنی کوشش کرو تا کہ ارث پا سکو ۔ /۹۸۹/ف۹۷۵/