رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرزند رسول امام موسی کاظم علیہ السلام ۲۰ ذی الحجه سن ۱۲۸ ہجری قمری میں ابواء نامی گاؤں میں جو مکے اور مدینے کے درمیان واقع ہے اس دنیا میں تشریف لائے۔
آپ کی مدت امامت پینتیس برسوں پر مشتمل تھی۔ اس عرصے میں آپ نے تمام تر سختیوں اور مسلسل قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد بھی دین اسلام کو بہترین انداز میں لوگوں تک پہنچایا-
علم و عبادت اور سخاوت و بردباری میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا اور آپ کی اسی مقبولیت سے خائف ہو کر عباسی خلیفہ ہارون رشید نے ظالم زندان بان سندی بن شاہک کے ذریعے 25 رجب المرجب سن 183 ہجری قمری میں ایک سازش کے تحت زہر دغہ دلوا کر انتہائی مظلومیت کے عالم میں شہید کردیا۔
اسی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران،عراق اور دنیا کے کئی ممالک میں لوگ عزاداری کر کے حضرت امام موسی کاظم (ع) کی شہادت کا پرسہ آٹھویں امام حضرت امام علی رضا (ع) کو پیش کر رہے ہیں۔
اسی مناسبت سے اس وقت مشہد مقدس، قم اورعراق کے شہر کاظمین میں لاکھوں عزادار موجود ہیں جو سینہ زنی اور نوحہ خوانی کر رہے ہیں اور اشک غم بہا رہے ہیں۔
امام موسی کاظم علیہ السلام کی مظلومیت کا یہ عالم تھا کہ ظالم خلیفہ نے آپ کو انتہائی تنگ و تاریک قید خانوں میں برسوں تک قید رکھا چنانچہ آپ کی حیات طیبہ کا بیشتر حصہ قید خانے میں ہی گزرے ۔
امام موسی کاظم علیہ السلام بانی مکتب جعفریہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرزند تھے۔ آپ نے اپنے والد بزرگوار کے زیر سایہ تربیت پائی۔ آپ نے تقریبا پینتیس سال تک مسلمانوں کی امامت کا فریضہ انجام دیا اور ان برسوں کے دوران زیادہ تر قیدخانوں میں رہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے دور میں عباسی حکمرانوں کا اہل بیت عصمت و طہارت کے بارے میں رویہ بہت سخت اور ظالمانہ تھا لیکن اس کے باوجود امام موسی کاظم علیہ السلام صدائے حق بلند اور لوگوں کی رہنمائی کرتے رہے۔
امام موسی کاظم علیہ السلام نے مسلمانوں کو سیاسی و سماجی طور پر آگاہ و بیدار کرنے کی کوشش کی اور انھیں عباسی حکمرانوں کی بدعنوانیوں سے آگاہ کیا۔ وہ بنی عباس کے حکمرانوں کے اقدامات اور روش کو اسلامی اقدار کے منافی سمجھتے تھے۔ عباسی خلیفہ ہارون نے کہ جو نہیں چاہتا تھا کہ عوام امام موسی کاظم علیہ السلام کے علم و فضیلت کے بحر بیکراں سے فیضیاب ہوں، پچیس رجب المرجب سن ایک سو تراسی ہجری قمری کو ایک سازش کے تحت آپ کو قید خانے میں زہر دے کر شہید کر دیا۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر مبارک پچپن سال تھی۔/۹۸۹/ف۹۷۹/