رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ ابراہیم زکزکی نے اپنے بیٹے سے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب نے زاریا شہر میں نائجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے نائجیریا کی فوج کی مالی مدد کی تھی۔
آیت اللہ ابراہیم زکزکی نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں نائیجیریا کی حکومت کی جانب سے مشروط رہائی کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طور اس ملک کے فوجی حکام سے گفتگو نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حکام سے جو ان کی بات اور تجاویز کو اہمیت نہیں دیتے کس طرح گفتگو کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قائد آیت اللہ زکزکی کی طبیعت ناسازہے اور وہ چلنے پھرنے کے بھی قابل نہیں ہیں۔
نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی فوری رہائی کا حکم جاری کیا لیکن صدر محمدو بوہاری کی حکومت، فوج کے دباؤ کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد سے گریز کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے دسمبر دو ہزار پندرہ میں صوبے کادونا کے شہر زاریا میں واقع امام بارگاہ بقیت اللہ پر اس وقت حملہ کر دیا تھا جب بڑی تعداد میں لوگ چہلم حضرت امام حسین(ع) کی عزاداری میں شریک تھے۔ فوج کے حملے میں بڑی تعداد میں عزادار شہید اور آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
نائیجیریا کی فوج نے آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا اور وہ اس وقت سے بدستور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰