رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ڈونالڈ ٹرمپ کے ایران جوہری معاہدہ سے ہٹنے کے فیصلے کوبڑی غلطی قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ کافی بحث و مباحثے،مذاکرت اور سفارتکاری کے نشیب و فرازکے بعد جوہری معاہدہ طے پایا اور جوہری معاہدے سے نکلنے کا مطلب اپنے قریبی ترین اتحادیوں سے منہ موڑنا ہے۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جمہوریت اور سیاست میں اتار چڑھاو اور ایک حکومت سے دوسری حکومت میں منتقلی کا عمل ہوتا رہتا ہے کہا کہ ایک ایسے معاہدے کو کہ جس پر امریکہ نے بھی دستخط کئے تھے پاوں تلے روندنا واشنگٹن کی ساکھ کو خراب کرنے کے مترادف ہے۔
باراک اوباما کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدہ صرف ایران اور امریکہ کے مابین طے نہیں پایا تھا اس لئے اس قسم کے معاہدوں سے چشم پوشی دنیا کی دوسری بڑی طاقتوں کے سامنے امریکہ کی حیثیت کو متاثر کرے گا۔
واضح رہے کہ ایران جوہری معاہدہ باراک اوباما کے دور اقتدار میں طے پایا تھا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو ایران کے ساتھ ہوئے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کا اعلان کیا جس کی عالمی سطح پر سخت مخالفت کی گئی اور ٹرمپ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔/۹۸۸/ ن۹۴۰