20 May 2018 - 14:54
News ID: 435984
فونت
برزیل کے سیاسی مسائل کے تبصرہ نگار:
برزیل کے سیاسی مسائل کے تبصرہ نگارنے اس بیان کے ساتھ کہ دنیا کا میڈیا اپنی مرضی کے مطابق خبروں کو منتشر کرتا ہے ، کہا : دنیا کے اکثر میڈیا کے مالک صیہونیزم کے لوگ ہیں۔
پہ پہ اسکوبار

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پہ پہ اسکوبار نے " شہر قدس فلسطین کا دائمی دارالحکومت" نامی کانفرنس میں کہ جو آستان قدس رضوی  کے جوان فاؤنڈیشن کے تعاون سے شہر کرج کی اسلامی آزاد یونیورسٹی کے پشو میڈیکل کالج کے اجتماعات ہال میں منعقد تھی ، کہا:دنیا کے  بہت سے نیوز پیپر و رپورٹر کہ جو کسی سے مربوط نہیں ہیں فلسطین و لبنان کی مقاومت و استقامت کی طرف سے دفاع کرتے ہیں۔

برزیل کے اس رپورٹر نے کہا: دنیا کے بڑے چینلس و میڈیا پر حقیقت بیانی سے کام نہیں لیا جاتا ، اس کی اصلی وجہ یہ ہےکہ دنیا کے اکثر میڈیا کے مالک صیہونیزم کے لوگ ہیں۔

اس نے کہا: ہماری کوشش ہے کہ ہم دنیا میں کسی سے بھی وابستہ نہ رہیں  لیکن کسی سے وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے صیہونیزم کے عالمی میڈیا و چینلس کی جانب سے ہم پر حملے ہورہے ہیں۔

اسکوبار نے اس بیان کے ساتھ کہ امریکہ کا میڈیا کبھی بھی حق بات بیان نہیں کرتا ، کہا: دنیا کے میڈیا کا سسٹم مالدار و ثروتمند لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔

اس نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غیروابستہ رپورٹر اور میڈیا والوں کے پاس کروڑوں ڈالرخرچ کرنے کے لیے نہیں ہیں، کہا: اقوام متحدہ کی ممالک میں امنیت کمیٹی  حقیقت بیان کرنا چاہتی ہے  لیکن مغربی میڈیا ان خبروں کو دنیا کے لوگوں تک پہنچنے نہیں دیتے ۔

ژؤپلتیک  تبصرہ نگار نے مزید کہا: امریکہ میں صیہونیزم لفظ کا استعمال کرنا بھی گویا بم سے کھیلنے کی طرح ہے  اور امریکہ میں بہت سے لوگوں نے آج تک اس لفظ کو نہیں سنا ہے اور اس لفظ کو زبان پر لاتے ہوئے خوف کھاتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر تاکیدکرتے ہوئے کہ صیہونیزم کا شام پر فوجی حملہ ایران کے ایٹمی معاہدے سے مربوط ہے ، کہا: امریکہ کے سفارت خانے کا شہر قدس میں افتتاح بھی صیہونیزم کی کھیل کا ایک حصہ ہے ۔

پہ پہ اسکوبار نے اس بیان کے ساتھ کہ سعودی عرب اور عرب امارات امریکہ کے دو صوبوں کی طرح ہوچکے ہیں، کہا: اگر اسلامی ممالک اور مغربی ممالک متحد ہوجائیں تو صیہونیزم کا کام ایک دن ہی میں تمام ہوجائے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬