رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اعلی ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے امریکی حکام کی حالیہ ہرزہ سرائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ہرگز امریکہ کی توسیع پسندی اور زیادہ خواہی کےسامنے سرِ تسلیم خم نہیں کرے گا۔
یہ بات 'علی شمخانی' امریکی حکمت عملی اور اپنے مواقف کو زبردستی سے دوسرے ممالک پر مسلط کرنے کے حوالے سے الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کےساتھ انٹرویو دیتے ہوئے کہی.
انہوں نے کہا کہ امریکہ سوچتا ہے کہ ان ہرزہ سرائیوں کے ساتھ اسلامی نظام کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے جبکہ اسلامی انقلاب کے بعد ہم نے بارہا اس بات کا ثابت کردیا کہ ہم امریکہ کی ہرزہ سرائیوں اور زیادہ خواہی کے سامنے ہرگز تسلیم نہیں ہوں گے.
انہوں نے امریکی حکام کی ایسی ہرزہ سرائیاں اور جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی اصل وجہ یہ ہے کہ ایران نے امریکی خواہشات کے سامنے کبھی بھی سر نہیں جھکایا.
شمخانی نے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ٹرمپ کی ناکامی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس علیحدگی کے بعد یورپ نے ٹرمپ کی حمایت نہیں کی.
اعلی ایرانی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ یورپ اس بات پر یقین ہے کہ جوہری معاہدے کی تباہی سب سے پہلے یورپی یونین کے لیے ضرر رسان ہو جائے گی.
انہوں نے بتایا کہ ناجائز صہیونی ریاست، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے بغیر دنیا کے تمام ممالک نے ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کی اور صرف امریکہ کے 30 فیصد شہریوں نے ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی.
انہوں نے کہا کہ شام میں ہماری موجودگی اس ملک کی درخواست پر ہے اور ہم دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک اپنی مشاورتی امداد کو جاری رکھیں گے.
شمخانی نے کہا کہ ہماری اصل پالیسی کشیدگی اور بدامنی کے بغیر خطے کا قیام اور خطی ممالک کے امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے باہمی تعاون کرنا ہے.
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ جوہری معاہد ے پر از سرنو مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کےساتھ اس بین الاقوامی معاہدے کو پھاڑ کردیا ۔/۹۸۹/ف۹۴۰/