رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک پیغام میں صدر مملکت حجت الاسلام حسن روحانی نے کہا ہے کہ اس سال یوم القدس خاص اہمیت حاصل کر گیا ہے۔ اس سال سرزمین فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی ستر ویں برسی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ بیت المقدس کو، جو ساری دنیا کے مسلمانوں کے واجب الاحترام شہر ہے، بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کے برخلاف، امریکہ نے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے۔
صدر ایران نے واضح کیا کہ اس سال مظلوم فلسطینی قوم اور خاص طور سے غزہ کے عوام کو بے تحاشا ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب ایرانو فوبیا پھیلانے اور عظیم ایرانی قوم کے مفادات کو زک پہنچانے کے لیے صیہونی حکام نے دنیا کے پھیرے لگانے شروع کر دیئے ہیں۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پوری ایرانی قوم یوم القدس کی ریلیوں میں شرکت کر کے غاصب صیہونی حکومت پر واضح کر دے گی کہ اس نے سرزمین فلسطین اور بیت المقدس کو فراموش نہیں کیا ہے اور قدس شریف کی آزادی ایرانی عوام اور ساری دنیا کے مسلمانوں کی آرزوؤں میں آج بھی سر فہرست ہیں۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین کے عوام اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور ساری دنیا کے مسلمان قبلہ اول یعنی مسجد الاقصی میں ایک ساتھ نماز ادا کریں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں قائم فلسطین کی حمایت میں عالمی کانفرنس کے مستقل سیکریٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں بھی عالمی یوم القدس کو بڑے شیطان امریکہ اور صیہونیوں کی ریشہ دوانیوں کے مقابلے میں اسلامی اتحاد و بھائی چارے کے مظاہرے کا بہترین موقع قرار دیا گیا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان، امریکی سفارت خانے کی منتقلی نیز مسئلہ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کے سازشی منصوبے سینچری ڈیل کی رونمائی کے تناظر میں اس سال عالمی یوم القدس بے اتنہا اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
بیان میں بعض عرب ملکوں کی جانب سے ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے کی جانے والی ناپسندیدہ کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطین اور قدس شریف کی آزادی کے لیے مزاحمت ہی قابل اعتماد راستہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعے یعنی جمعۃ الوداع کو اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رح کے فرمان کے مطابق عالمی یوم القدس منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ایران سمیت دنیا بھر کے ملکوں میں جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی اور مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کی غرض سے کانفرنسوں اور سیمیناروں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/