‫‫کیٹیگری‬ :
06 July 2018 - 15:50
News ID: 436514
فونت
علامہ ساجد علی نقوی:
۶ جولائی ۱۹۸۰ کے اسلام آباد کنونشن میں عوام نے جائز‘ اصولی اور منطقی مطالبہ کیا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں تمام مکاتب فکر کے عقائد ونظریات کا احترام اور ان کے شہری و مذہبی حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں مذہبی و شہری آزادیاں دی جائیں
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ6 جولائی یوم نفاذ فقہ جعفریہ مسلم اسکالروں/ محققوں، مجتہدوں اور فقیہوں کی علمی اور تحقیقی کاوشوں سے استفادہ اور تجدید عہد کا دن ہے، آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں جس کا اعادہ اس معاہدے میں کیا گیا جو 80کے کنونشن کے نتیجہ میں ہوا مگر ایک عرصہ سے آئین کی دفعہ 227 کی توجیہ کے تقاضے مسلسل نظر انداز کئے جارہے ہیں، مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی،شہری ،آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائدکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں ۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ یوم نفاذ فقہ جعفریہ فرقہ واریت کی نفی اور وحدت کا یوم ہے، افسوس 80کی خالصتاًعوامی ملی جدوجہد کیخلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا 6 جولائی 1980 کے اسلام آباد کنونشن میں عوام نے جائز‘ اصولی اور منطقی مطالبہ کیا کہ اسلامائزیشن کے عمل میں تمام مکاتب فکر کے عقائد ونظریات کا احترام اور ان کے شہری و مذہبی حقوق کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں مذہبی و شہری آزادیاں دی جائیں ۔

انہوں نے متوجہ کیا کہ قائد بزرگوار علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی فکر و جدوجہدسے رہنمائی لیتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے دفاع اور شہری آزادیوں کے تحفظ کی تاریخ کو دہرایا جاسکتا ہے یہی رویہ اس سے قبل قائد مرحوم علامہ سیدمحمد دہلوی کارہااور یہی انداز اس کے بعد قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا تھا 6 جولائی کادن عوام کے ان جائز حقوق کے حصول کا دن ہے جو آئین نے تمام مکاتب فکر کو دئیے ہیں قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہاکہ تمام مسالک اور مکاتب کے نظریے اور عقیدے کا خیال نہیں رکھا جارہا، تمام مکاتب فکر کو ان کے مذہبی،شہری ،آئینی اور بنیادی حقوق نہیں دئیے جا رہے بلکہ ان کی مذہبی، شہری اور بنیادی انسانی آزادیوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائدکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کی صدائے احتجاج کو روکنے کے لیے ظالمانہ انداز اختیار کئے جا رہے ہیں لہذا6 جولائی کے دن ہمیں تجدید عہد کرنا چاہیے کہ ہم ایک بار پھر نئے حوصلے اور نئے جذبے کے ساتھ اپنے حقوق کی جد وجہدتیز کریں گے پاکستان اور پاکستانی عوام کو درپیش سنگین خطرات کے ازالے اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے میدان عمل میں آئیں گے اور ملک و عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬