رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائپی داؤ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق حکومت میانمار کی مشیر اعلی اور وزیر خارجہ آنگ سان سوکی کے دفتر نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے میانمار، بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے اس لئے اس کی نظر میں اس عدالت کے مطالبے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ میں بنگلادیش کے سفیر مسعود بن مومن نے بدھ کے روز، بین الاقوامی فوجداری عدالت سے درخواست کی تھی کہ ایک قرار داد پاس کرکے، روہنگیا مسلمانوں کے حالات اور ان کے ساتھ ہونے والے وحشیانہ مظالم کی تحقیقات کے لئے ایک مدت کا تعین کیا جائے۔
بنگلادیش کے مندوب کی اس درخواست کے بعد بین الاقوامی فوجداری عدالت نے حکومت میانمار سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس کو آنگ سان سوکی نے مسترد کردیا ہے۔
یاد رہے کہ پچیس اگست دو ہزار سترہ سے میانمار کے صوبہ راخائین میں فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے وحشیانہ حملوں میں چھے ہزار سے زائد نہتے روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار زخمی ہوگئے تھے جبکہ تقریبادس لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے اپنی جان بچاکے بنگلادیش میں پناہ لی تھی۔
اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے نسلی تصفیے کے لئے میانمار کی فوج کو ذمہ دار قرار دے چکی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۷۹