رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ، ایران جیسے خودمختار اور آزاد ملک پر اپنی پالیسی مسلط کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار مہدی ہنردوست نے اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) کی جانب سے منعقدہ ایران-پاکستان اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے سمینار میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران، ملکی دفاع اور کم سے کم دفاعی صلاحیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ ہم دوسرے ممالک سے جنگ نہیں چاہتے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ ایران، تمام ممالک بالخصوص خطی ریاستوں میں امن و استحکام کی حمایت کے ساتھ جنگوں اور خونریزی کے خاتمے پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین اور عالمی جوہری ادارے کو ایران کے خلاف اپنے ساتھ لانے میں ناکام ہوئے تو وہ یکطرفہ فیصلے کے تحت ایران جوہری معاہدے سے نکل گئے۔
امریکی میڈیا میں بڑھتے ہوئے ایران فوبیا کا حوالہ دیتے ہوئے ہنردوست نے مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے جب دیکھا کہ وہ ایران کے خلاف سفارتکاری میں ناکام ہوئے تو انہوں نے اعصابی جنگ اور اقتصادی دباؤ کا راستہ اختیار کیا۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے ناجائز صہیونی ریاست کے انسانیت کے خلاف جرائم کی حمایت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صہیونیوں کی امریکی امداد کی وجہ سے فلسطینی عوام کی مشکلات دوگنا ہوگئیں۔
شام کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ شامی مسلح افواج نے دہشتگردوں کے خلاف نمایاں فتوحات حاصل کی ہیں، اور ہم ادلب کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لئے شامی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادلب میں میں دہشتگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ یہ عناصر شام کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے پاک ایران معاشی تعاون سے متعلق کہا کہ ایران، پاکستان اور چین کے درمیان مشترکہ اقتصادی راہداری کی حمایت کرتا ہے کیونکہ یہ منصوبہ دیگر علاقائی منصوبوں کے مقابلہ میں زیادہ موثر ہے۔
مہدی ہنردوست نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی مشکلات کے خاتمے کا واحد علاج خطی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے فروغ اور باہمی مشاورت ہے۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان معاشی تعاون کو بڑھانے کے لئے خطے میں مشترکہ اسلامی مارکیٹ کے قیام کی تجویز دی۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران، پاکستان اور ترکی اس خطے کے تین اہم اور طاقتور ممالک ہیں اور وہ امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بخوبی استفادہ کرسکتے ہیں۔۹۸۸/ن۹۴۰/