رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں ایک انتخابی جلسے میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 30 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔
ننگرہار میں گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب طالبان نے نیٹو کے نئے کمانڈر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی جنگ جیت سکتے ہیں اور نہ ان میں اتنی قابلیت موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں انتخابی مہم کے جلسے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے، خودکش حملہ ننگرہار صوبے کے ضلع کاما میں منگل کی سہ پہر کو ہوا۔
خودکش حملہ آور نے عبدالناصر محمد نامی ایک آزاد امیدوار کی انتخابی ریلی کے دوران خود کو دھماکے سے اڑایا۔ ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے ایک رکن سہراب قادری نے برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مذکورہ انتخابی جلسے میں 250 کے قریب افراد جمع تھے جب یہ دھماکا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں کی کم از کم تعداد 20 ہے جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہیں۔ افغانستان میں 20 اکتوبر کو پارلیمانی انتخابات شیڈول ہیں۔ اس سلسلے میں پورے ملک میں انتخابی مہم کا آغاز جمعہ 28 ستمبر کو ہوا تھا۔ ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ پاکستانی سرحد کے قریب موجود صوبہ ننگر ہار میں طالبان کے علاوہ داعش سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد بھی موجود ہیں اور رواں برس کے دوران ان دونوں کی طرف سے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب طالبان نے نیٹو کے نئے کمانڈر کے اس بیان پر تنقید کی ہے جس میں جنرل ملر نے کہا تھا کہ طالبان کو امریکی اور نیٹو اتحاد کے انخلاء کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔/۹۸۸/ن۹۴۰/