رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریا کے یورپی اور سیکورٹی اسٹڈیز کے انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے شام اور عراق کے موجودہ استحکام میں ایران کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مذاکرات کی مبنی پر اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودگی کے بغیر مشرق وسطی میں استحکام ناممکن ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی تبدیلیوں کی متغیر صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحران سے باہر نکلنے کے لئے ایک مناسب حل پر پہنچنا چاہیئے ورنہ علاقے درجن سالوں تک ایسے بحرانوں کا شکار ہوگا۔
فسلبند نے کہا کہ دنیا کی صورتحال کی تبدیلیاں یورپ کے لئے اہم ہے اور ہمیں اس پر ردعمل کا اظہار کرنا چاہیئے۔ امریکی حکومت کی تبدیلی پہلی تبدیلی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یورپ نے عالمی دوسرے جنگ کے بعد امریکہ کی پیروی کی مگر عالمی سلسلے میں ٹرمپ کا نیا رویہ یورپ کی کمزوری کا باعث بن گیا لہذا آج اقتصادی شعبے میں خاص سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یورپ کی جانب سے امریکہ سے علیحدگی کی کوششوں کو یورپی یونین کی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی دوسری اہم ترجیح یورو قومی کرنسی کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں سمجھا ہے کہ یورپ زیادہ سے زیادہ ڈالر اور امریکی مالیاتی نظام اور مالیاتی اداروں سے منسلک ہے اور یہ یورپی یونین کی کمزوریوں میں سے ایک ہے۔
آسٹریا کے یورپی اور سیکورٹی اسٹڈیز کے انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی سیکورٹی مسائل کے حل کے لئے اس معاہدے کے تحفظ ناگزیر ہے۔
انہوں نے ایران مخالف پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایسی صورتحال میں اپنی فوجی طاقتوں کے تحفظ کے لئے دفاعی صلاحیت اور ڈیٹرنس میں اضافہ کر رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/