18 October 2018 - 18:17
News ID: 437439
فونت
جمال خاشقجی قتل کیس میں اہم انکشافات؛
استبول کے سعودی کونسل جنرل کی رہائشگاہ اور سعودی کونسلیٹ سے ملنے والے شواہد کے درمیان مطابقت پائی جاتی ہے۔
جمال خاشقجی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق استبول میں سعودی کونسل جنرل محمد العتیبی کے گھر اور سعودی کونسلیٹ سے حاصل کردہ فرانزک نمونوں کے درمیان پائی جانے والے مطابقت سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں وہ بھی ملوث تھے۔

ترکی نے ایک ذریعے نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو بتایا ہے کہ ترکی نے حکومت امریکہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ خاشقجی کے خون کے نمونے انقرہ نیز قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو فراہم کرے۔

تاحال سعودی کونسل جنرل کی رہائش گاہ کی جانچ پڑتال کے متعلق تحقیقاتی ٹیم کی مکمل رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔

ترک رائے اور عالمی برادری کے شدید دباؤ کے بعد مذکورہ تحقیقاتی ٹیم نے بدھ کی شام استنبول میں سعودی کونسل جنرل کی رہائشی کی جانچ پڑتال میں کامیابی حاصل کی تھی۔

دوسری جانب ترک حکومت نے ایسے سات سعودی شہریوں کے پاسپورٹ کی فوٹیج جاری کی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

جن سات مشتبہ افراد کے پاسپورٹ کی فوٹیج جاری کی گئی ہیں وہ ان پندرہ افراد میں شامل تھے جو جمال خاشقجی کی گمشدگی والے دن ترکی پہنچے تھے۔

ترک ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں بھی کہا گیا ہے کہ ترک انٹیلی جینس کا کہنا ہے کہ ایسی کئی آڈیو ٹیپ ملی ہیں جن میں سے ایک میں سعودی کونسل جنرل محمد العتیبی جمال خاشقجی پر تشدد کیے جانے وقت انہیں دھمکی دے رہے ہیں کہ زندگی چاہتے ہو زبان بند رکھو۔

مڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کو سعودی کونسل جنرل کے کمرے میں قتل کیا گیا ہے اور سعودی عرب کے محکمہ پبلک سیکورٹی کے شعبہ پوسٹ مارٹم کے سربراہ صلاح محمد الطبیقی نے زندہ حالت میں ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کیے تھے۔

سی این این نے بھی جمال خاشقجی کے کیس پر کام کرنے والے ایک اعلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس وحشیانہ عمل کی منصوبہ بندی اور نگرانی سعودی انٹیلی جینس ہیڈ کوارٹر کے اعلی افسر نے کی ہے۔

ترک اخبار ینی شفق کے مطابق جمال خاشقجی قتل کے لیے ترکی بھیجی جانے والی پندرہ رکنی ٹیم کا ایک رکن مشعل سعد البستانی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیش آنے والے مشکوک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گیا۔

سعودی حکومت پر تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی کونسلیٹ میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔

جمال خاشقجی کا نام سعودی حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے سعودی عرب کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل رہا ہے اور وہ گرفتاری کے خوف سے ہی بیرون ملک زندگی بسر کر رہے تھے۔/۹۸۹/ف۹۷۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬