تحریر: سید اشھد حسین نقوی
اسلامی متون میں ماہ رجب کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے اور اس مہینہ کو قربت خدا کے لئے بہترین و مناسب وقت جانا گیا ہے اور اس مہینہ کے سلسلہ میں اہلبیت علہیم السلام نے بھی بہت تاکید کی ہے اور اس ماہ میں گناہوں کی مغفرت و قربت خدا کے لئے بے شمار اعمال بیان ہوئے ہیں ۔
حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔
یہ وہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ جو آخر رجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف، تنگی اور ہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کو جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ عطا ہوگا۔
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے، خدا کاغضب اس سے دور ہوجاتا ہے اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔
امام موسٰی کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
نیز حضرتؑ فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔
امام جعفر صادق(علیہ السلام)سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرمﷺ نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو، کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے، پس اس ماہ میں بہ کثرت کہا کرو:
’’اَسْتَغْفِرُ الله وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ‘‘ (میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں)
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق -کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوںسے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میںنے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔
ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ ہر روز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
’’سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إِلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ أَھْلٌ‘‘
(پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔)
دعای ماه رجب
’’یا مَنْ اَرْجُوهُ لِکُلِّ خَیْرٍ وَآمَنُ سَخَطَهُ عِنْدَ کُلِّ شَرٍّ یا مَنْ یُعْطِى الْکَثیرَ بِالْقَلیلِ یا مَنْ یُعْطى مَنْ سَئَلَهُ یا مَنْ یُعْطى مَنْ لَمْ یَسْئَلْهُ وَمَنْ لَمْ یَعْرِفْهُ تَحَنُّناً مِنْهُ وَرَحْمَةً اَعْطِنى بِمَسْئَلَتى اِیّاکَ جَمیعَ خَیْرِ الدُّنْیا وَجَمیعَ خَیْرِ الاْخِرَةِ وَاصْرِفْ عَنّى بِمَسْئَلَتى اِیّاکَ جَمیعَ شَرِّ الدُّنْیا وَشَرِّ الاْخِرَةِ فَاِنَّهُ غَیْرُ مَنْقُوصٍ ما اَعْطَیْتَ وَزِدْنى مِنْ فَضْلِکَ یا کَریمُ یا ذَاالْجَلالِ وَالاْکْرامِ یا ذَاالنَّعْماَّءِ وَالْجُودِ یا ذَاالْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَیْبَتى عَلَى النّارِ‘‘
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا وَالاْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل (ع) محمد (ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق -رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔
خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق -سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیائِ الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
ماہ رجب کی فضیلت احادیث کی روشنی میں:
قالَ اللهُ تَبارَکَ و تَعالی:
خداوند متعال فرماتا ہے:
’’جَعَلتُ هذَا الشَّهرَ (رَجَبَ) حَبلاً بَینی و بَینَ عِبادی فَمَنِ اعتَصَمَ بِهِ وَصَلَ بِی‘‘(إقبال الأعمال، ج 3، ص 174)
میں نے ماہ رجب کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان رسی قرار دیا ہے پس جو شخص اس کے ساتھ متمسک ہو جائے مجھ تک پہنچ جائے گا
قالَ اللهُ تَبارَکَ و تَعالی: ’’الشَّهرُ شَهری و العَبدُ عَبدی و الرَّحمَةُ رَحمَتی فَمَن دَعانی فی هذَا الشَّهرِ أجَبتُهُ و مَن سَألَنی أعطَیتُهُ‘‘(إقبال الأعمال، ج 3،ص 174)
خداوند متعال فرماتا ہے: ماہ رجب میرا مہینہ ہے اور بندہ میرا بندہ ہے اور رحمت میری رحمت ہے لہذا جو شخص اس مہینے میں مجھے پکارے گا میں اس کا جواب دوں گا۔ اور جو مجھ سے مانگے گا میں اس کو عطا کروں گا۔
قالَ رسولُ الله ﷺ: ’’رَجَبٌ شَهرُ اللَّهِ الأصَبُّ یَصُبُّ اللَّهُ فِیهِ الرَّحمَةَ عَلى عِبادِهِ‘‘ (عیون اخبار الرضا علیه السلام، ج 2، ص 71)
پیغمبر اعظم ﷺ نے فرمایا: رجب اللہ کی رحمت کی بارش کا مہینہ ہے اس مہینہ میں خدا اپنے بندوں پر رحمت کی بارش کرتا ہے۔
قالَ رسولُ الله ﷺ: ’’إنَّ فی الجَنَّةِ قَصراً لایَدخُلُهُ إلّا صُوّامُ رَجَبٍ‘‘(بحار الأنوار، ج 97، ص 47)
پیغمبر اعظم ﷺ نے فرمایا: بہشت میں ایسا محل ہے جس میں وہی داخل ہو گا جو ماہ رجب میں روزہ رکھے گا۔
قالَ الإمامُ الکاظمُ علیه السلام : ’’رَجَبٌ شَهرٌ عَظیمٌ یُضاعِفُ اللَّهُ فیهِ الحَسَناتَ و یَمحُو فیهِ السَّیِّئاتَ‘‘(کتاب من لایحضره الفقیه، ج 2، ص 92)
امام موسی کاظم علیه السلام نے فرمایا: رجب ایک عظیم مہینہ ہے جس میں نیکیوں کا ثواب دوگنا ہو جاتا ہے اور برائیاں محو کر دی جاتی ہیں۔