08 March 2019 - 11:54
News ID: 439942
فونت
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں حسد انسان کے بدن کو فرسودہ اور مریض کرتا ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں حسد انسان کے بدن کو فرسودہ اور مریض کرتا ہے ۔

"وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ" "اور میں پناہ مانگتا ہوں اپنے رب کی - حسد کرنے والے کے شر سے، جب وہ حسد کرے۔" سورہ فلق: آیت:۵

ایک  مستحق شخص کے پاس نعمت ہو لیکن دوسرے شخص کے دل میں یہ خواہش ہو کہ یہ نعمت اس کے پاس نہ ائے اور نہ رہے،  کسی کے نعمت کے زوال کی اِسی خواہش کو "حسد" کہتے ہیں۔

"حسد" کی تعریف میں یوں بھی کہا گیا ہے کہ کسی دوسرے کی چیز کو خراب کر دینا یا برباد کر دینا بھی حسد ہے ۔

سوم، "حسد" یعنی ایک شئے کو دوسری چیز پر اتنا رگڑا جائے کہ اس پر خراش آجائے، یعنی اس میں عیب لگا دیا جائے، اس نیت سے کہ یہ نعمت صاحب نعمت کے لئے استعمال کے لائق نہ رہے اِسے "حَسَد" کہتے ہیں۔  (جیسے کسی کی اچھی گاڑی دیکھکر نہ رہا جائے اور اسکی غیبت میں اس گاڑی پر جاکر نشان دے یا اسکے رنگ و روغن  کو خراب کردے حسد ہے۔ حسد کے لئے غریب ہونا شرط نہیں ہے۔)

بعض ماہرین لسانیات  نے حَسَد  لفظ کو "حَسدِل" سے لیا گیا ہے جس کے معنی کھٹمل ہیں۔ جس طرح کھٹمل انسان کو بدن کو زخمی کرکے اس کا خون چوستا ہے اسی طرح "حاسِد" بھی محسود کے لئے  یہی کام کرتا ہے۔ ۳

ارسطو کے اپنی کتاب ۔ ۔۔۔۔۔۔ کہا ہے:   "فی الواقع  "حسد" ایسے شخص کا انتہائی عمل سمجھا جاتا ہے جو دوسروں کی خوشبختی نہیں دیکھ سکتا"۔ 

حسد  کی جامع تعریف یہ ہو گی کہ، حسود شخص دوسروں کی نعمتوں کو جو اللهُ نے اسے دیں ہیں ختم کرنے کی آرزو کرتا ہے اگرچہ اس کام میں اس کو جتنی ہی کوشش کیوں نہ کرنی پڑے۔

سب سے پہلے تخلیق انسانیت میں خدائے متعال کو حاسد کا سامنا کرنا پڑا ۔ جو اپنی عبادتوں کو بہت زیادہ سمجھتا تھا اور سجدہ سے انکار کا مرتکب ھوا، وہ نہیں چاہتا تھا کہ آدم کو مقام و مرتبہ حاصل ہو جو اس سے زیادہ ہو۔  اس نےخدا کے حکم کے باوجود حکم الہی کی تعمیل سے انکار کر دیا۔

جب خدائے متعال نے ھابیل کی قربانی کو قبول فر ما لیا تو قابیل کو بھائی کے خلاف مرتبہ کا حسد پیدا ہوا اور اس نے بھائی کو حسد کی آگ میں قتل کر دیا۔

حاسد کا دل بھاری اور  سنگین ہوتا ہے وہ کسی کی خوشیاں یا کسی کو خود سے زیادہ بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاھتا ہے۔

رسول اکرم ص نے فرمایا: "حسد" یعنی روح کو قید کردینا ہے۔ مومن غِبطہ کرتا ہے لیکن مُنافق حسد کرتا ہے۔ یعنی کسی کے پاس خدا کی کوئی نعمت ہو لیکن حاسد یعنی جو حسد کر رہا ہے چاہتا ہے کہ اس نعمت کو اس آدمی سے ختم کرادے۔۔

حسد اسلامی  معاشر ے کے لیے ایک بدترین روحانی بیماری ہے، مسلم معاشرہ آج جن روحانی بیماریوں کا شکار ہے، ان میں سے ایک مہلك ترین بيمارى "حسد" بھی ہے، جس سے انسان کا جسم تو متاثر ہوتا ہى ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ اس کا اسکی روح پر اثر ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اس کا  دین اور ایمان بھی متاثر ہوتا ہے۔

 "حسد" معاشرے میں بغض ، نفرت وعدوات اور کینہ پروری  کے بیج بوتا ہے، جس سے نظر ِبد اور  جادو، وغیرہ جیسے دیگر مکروہ اعمال کا دروازہ کھل جاتا ہے۔

حسد ایک نفسیاتی بیماری کا نام ہے، جسے  ھندی میں جَلن بھی کہتے ہیں۔ یہ بیماری مختلف وجوہات اور مختلف صورتوں میں پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات پورا خاندان اس بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد دوسروں کو ترقی اور کامیابی کی طرف بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے ییں اور رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ یا دوسری طرف یہ چاہتے کہ ہم ہی ہمیشہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہیں اور سب سے بلند رہیں۔ ان کو لوگوں کے توجہ کا مرکز بنے رہنے میں ایک مسرت محسوس ہوتی ہے۔

ایسے افراد لوگوں پر خرچ کرتے اور انہیں اپنے ماتحت بنائے رکھنے میں جو کچھ بھی کر نا پڑے اس کی پوری کوشش کرتے ہیں لیکن کسی کو بھی خود سے آگے نہیں بڑھنے دیتے۔ ایسا کرنا  قرآن کی تعلیمات کی کمی روح کے بیمار ہو جانے اور اخلاق کی خرابی  کے باعث ہوتا ہے۔

یہ ایک ایسی بیماری ہے جس سے محبت، شفقت، صلہ رحمی اور اِیثار وقربانی کے بنیادی جذبات بھی ختم ہونے لگتے  ہیں، اسی لئے دنيا كے تمام مذاہب نے حسد کی مذمت کی ہے، اور اسے انسانیت کے لئے زہر قاتل قرار دیا ہے۔

حسد کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن کی بنا پر یہ کسی شخصیت میں بھی  ابھر کر سامنے آتا ہے۔

وجوہات: بری پرورش اور  خانوادہ کا  غیر معیاری ماحول جس میں روحانی  اقدار کی کمی اور اور مادیت کو اہمیت دی جاتی یے۔ یہ کیفیت انسان میں ھوس و حرص  کی بہتات سے  پیدا ہونی  ہے اور اسی  ماحول میں حسد کی پرورش ہوتی یے۔

حسد jealousy کی سب سے  پہلی  وجہ بچپن میں غلط اور غیر روحانی ماحول میں  پرورش ہے جہاں معنوی اور روحانی اقدار مر چکے ہوتے ییں۔ دیگر مزید کچھ وجوہات مثلا:  کینہ، عُجُب، منفی احساس برتری کا بڑھ جانا، جاہ منصب کی خواہش، تظاھر اور خود کو بلند دکھانے کی خواہش، معاشرتی احساسِ خطر وغیرہ بھی حسد کی بنیادی وجوہات ہیں: 

کینہ:  Hatred۔ Dislike   کسی بات پر کسی شخص کے لئے دل میں کینہ پیدا ہو گیا ہو, اور اب وہ چاہتا ہو کہ اس کا سب کچھ ختم ہو جائے۔

عُجُب:Self admiration ممکن ہے عجب بھی حسد کی بنیاد ہو عُجب ایک اخلاقی رذالت ہے، جس کا معنی اپنے نیک اعمال اور  ذاتی کمالات کو خدا کی توفیق  یا کرم نہیں سمجھتے ہوئے ان پر خوشی کا اظہار کرنا اور اپنے آپ کو بڑا گرداننا ہے۔ علم اخلاق میں کچھ امور مثلا، قدرت اور توانائی، خوبصورتی، حسب و نسب اور کثرت اولاد کو عُجب کے اسباب کے طور پر یاد کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں انسان کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں، تکبر پیدا ہوتا ہے  اور عقل مفقود ہونے لگتی ہے۔

علمائے اخلاق کی نگاہ میں عُجب کی جڑ جہالت میں پوشیدہ ہے اور  صرف معرفت خدا وندی  و علم سے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ اسکا علاج اسکی وجہ میں پوشیدہ ہے جب تک کہ اس کی وجہ معلوم نہیں ہوگی اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

احساس برتری کو بڑھ جانا: Superiority complex

حسد کی  وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ حاسد شخص یہ چاہتا ہو کہ سماج میں صرف اسکی ہی عزت ہو۔ وہ کسی دوسرے کی عزت ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اسکی تعریف کریں اور دوسروں سے اسکو زیادہ اہم سمجھیں۔ یہ مسئلہ بھی پرورش کی خرابی سے پیدا ہوتا ہے جہاں اسکو ہمیشہ دوسروں سے بڑا بتایا جاتا ہے۔اور دوسرے عزیز اور رشتہ داروں پر اھمیت دی جاتی ہے۔

 سماج میں با عزت ہونا، علم کی بنیاد پر بلند مرتبہ حاصل کرنا،کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن دوسروں کو نیچا دکھاکر یا اپنا خوف دوسروں کے دلوں میں پیدا کر کے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانا اور اپنا دست نگر بنائے رکھنا، بہت بڑا گناہ ہے۔ لوگوں کے دلوں میں خوف بیٹھاکر حکومت کرنا کبریائی ہے۔ ایسا کر نا شِرک ہے جسکی کبھی بھی  معافی و تلافی نہیں یے۔ خدا وند تمام گناہ بخش سکتا ہے لیکن شِرک نا قابل معافی گناہ ہے۔  اور اسی لئے کہا گیا ہے کہ حسد ایک ایسی بیماری جو انسان کو گناہ کبیرہ کی طرف لے کر  جاتی ہے۔

تکبر: Arrogance حسد کرنے کی ایک اور وجہ تکبر ہے۔ وہ شخص جسکا مزاج ہو کہ وہ خود کو دوسروں سے برتر اور اعلی دیکھتا ہو ہمیشہ منصب اور اقتدار کا خواہشمند ہو وہ دوسروں کو ترقی کرتے ہوئے  یا بلندی پر نہیں دیکھ سکتا ہے۔ اس کی خواہش رہتی ہے کہ وہ ہمیشہ سب سے بلند رہے اور کوئی بھی دوسرا شخص اس سے بلند نہیں ہو پائے۔

رقابت: Competition حسد کی ایک اور وجہ رقابت ہو سکتی ہے۔ یعنی دو مرد ایک ہی عورت کو چاہتے ہوں کہ اس سے ازدواج کریں۔

حُبِّ ریاست: Power seeking مقام و منزلت حاصل کرنا اور خود کو دوسروں کو دبا کر ہمیشہ اسی منزلت پر قائم رہنا۔ اور کسی کو آگے نہیں بڑھنے دینا۔

مولا علی نے فرمایا: جیسے جسم ہمارا قید خانہ ہے، حسد انسان کی روح کا قید خانہ ہے ۔ جو شخص حوس میں مبتلا ہو گیا اس میں تمام اچھے خصائل تواضع، اخلاق، انکساری، بُردبَاری ایثار، حلم سبھی  ضائع ہونے لگتے ہیں۔ ایک حاسد شخص اپنے مقصد کے حصول کے لئے  حیوانات کے خصائل اختیار کرنے لگتا ہے۔ بعض اوقات اس کا عمل اس کو جانوروں سے بھی بد تر بنا دیتا یے۔

تظاہر کی خواہش : Show off اس میں بھی وہی عوامل کار فرما رہتے ہیں کہ ہماری عزت دوسروں سے زیادہ ہو اور میری برابری میں کوئی دوسرا نہیں آسکے۔

 بعض جگہوں پر حسد کی کیفیت بالکل جدا گانہ ہوتی ہے جس میں حاسد یہ چاہتا ہے کہ محسود یعنی جس سے حسد کیا جا رہا ہے وہ  بھی بالکل حاسد کی طرح ہوجائے۔

ڈاکٹر سید ابو طالب زیدی

{سلسلہ جاری ہے}

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬