رسا ںیوز ایجنسی کی اناطولیہ نیوز سے رپورٹ کے مطابق، ابن خلدون یونیورسٹی کے پروفیسر رجب شَنترک نے کانفرنس سے خطاب میں ایک تحقیقی مرکز کے قیام پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں اسلام کا مستقبل کیسے ہوگا اور اسلام کے پھیلاو سے یورپ پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور کیا مسلمان یورپ میں اپنی زبان و ثقافت کو محفوظ رکھ سکتا ہے ان جیسے سوالات کے حوالے سے مرکز میں کام کیے جائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ مغرب میں اسلام اور مسلمان کے حوالے سے نادرست تصورات پائے جاتے ہیں اور اسلام فوبیا کا سلسلہ افسوسناک ہے اور تمام میڈیا کو بھرپور انداز میں اسلام کو خطرناک مکتب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
جرمن یونیورسٹِی "اوسناکبرک" کے پروفیسر بولنٹ اوچار نے سلطنت عثمانیہ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ماضی میں بڑی تعداد میں اناطولی میں مسلمان اور غیر مسلمانوں کی باہمی زندگی اس بات کی دلیل ہے کہ بقائے باہمی زیادہ مشکل کام نہیں اگر کوشش کی جائے۔/۹۸۸/ ن