رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اسلامی اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ حقیقی تعاون اور تمام ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا قیام ایران کے اسلامی انقلاب کی اسٹریٹیجک پالیسیوں کا حصہ ہے، کہا کہ امریکہ و اسرائیل کے بہکائے میں بعض ملکوں کے نادرست رویے سے بھی ایران کے خارجہ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
ڈاکٹر لاریجانی نے واشنگٹن کی جانب سے علاقے میں داعش دہشت گرد گروہ کو وجود میں لائے جانے کے اعتراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام علاقے اور استقامتی محور کے خلاف ایک بڑی سازش ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جب استقامت و مزاحمت کی طاقت کو پرکھ لیا تو شام پر حملہ کر دیا تاکہ استقامت کے ایک بڑے حامی ملک کی حیثیت سے اسے نقصان پہنچایا جا سکے اور پھر شام کے بعد عراق کو بھی نشانہ بنایا جا سکے جبکہ ترکی اور اردن بھی ان کے نشانے پر تھے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ شام میں امریکہ کو بری طرح سے شکست ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ شام کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کی مخالفت اور صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کی وکالت کر رہا ہے جبکہ اس کی یہ کوشش بھی کامیاب نہیں ہو گی۔