رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے فیڈریکا موگرینی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : یورپ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کی بدستور حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے ایٹمی معاہدے کو خطے کے لئے بہت ہی اہم جانا ہے اور بیان کیا : ہم سمجھتے ہیں کہ جامع ایٹمی معاہدہ علاقائی سلامتی کا ایک ستون اور عالمی و علاقائی سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، لہذا ہم اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس اجلاس میں جرمن وزیر خارجہ ہیکو ماس نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : تمام یورپی ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنا اور اس عملدرآمد ضروری ہے۔
ہیکو ماس نےصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : پچھلے ایک برس کے دوران کافی تعمیری اقدامات انجام پائے ہیں اور خاص طور سے خصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس کے حوالے سے کافی پیشرفت ہوئی تاکہ یہ نظام عملی شکل اختیار کرے اور ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کیا جاتا رہے۔
اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسٹفن زیبرٹ نے کہا : ان کا ملک اپنے یورپی شرکا کے ہمراہ ایران کے ساتھ قانونی تجارت اور مالیاتی دین کو یقینی بنانے کے لیے لازمی اقدامات کا پابند ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ جان ایوے لیے دریان نے ایران کی جانب سے ساٹھ روز کی مہلت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں یورپ کے مفاد میں نہیں جبکہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران کی جانب سے دیا جانے والا الٹی میٹم بھی ہمارے لیے مناسب نہیں ہے۔
اس اجلاس میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایران کے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : یورپ بدستور اس بات کا خواہاں ہے کہ ایران کو ایٹمی معاہدے میں باقی رکھا جائے۔
ہورپ یونین کے اس اجلاس کے وقت ہالینڈ کے وزیر خارجہ اسٹف بلاک نے برسلز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے کی اہمیت کی تاکید کرتے ہوئے کہا : ایران کا ایٹمی معاہدے میں باقی رہنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہم نے اس حوالے سے مذاکرت کا آغاز کر دیا ہے۔
آسٹریا کی وزیر خارجہ کیرن کنائسل نے بھی برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کونسل کے اجلاس سے پہلے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے ایران کی جانب سے دیئے جانے والے ساٹھ روز کے الٹی میٹم کے بعد یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی اپنے دورہ روس کا پروگرام تبدیل کرتے ہوئے برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پہنچے لیکن انہیں فیڈریکا موگرینی کی جانب سے سرد مہری کا سامنا کرنا پڑا۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے امریکی وزیر خارجہ کی برسلز آمد پر زیادہ گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں اور کہا کہ اجلاس کے شیڈول کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں غور کر نا ہو گا کہ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کا وقت نکل سکتا ہے یا نہیں۔