رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر سخت رد عمل پیش کیا ہے جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے درپے ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے بہت پہلے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو حرام قرار دیا تھا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بہت پہلے ایٹمی ہتھیاروں کی ممنوعیت کے بارے میں فتوی صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہیں کررہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا : B ٹیم کی معاشی دہشتگردی نے ایرانی قوم کو نشانہ بنایا ہے اور خطے کو کشیدگی سے دوچار کردیا ہے۔
محمد جواد ظریف نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : ٹرمپ کی باتوں سے نہیں بلکہ اس کے اقدامات سے معلوم ہونا چاہئیے کہ کیا اس کا یہی مقصد ہے کہ نہیں.
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ٹوکیو میں جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران کے خلاف من گھڑت اور تکراری دعویٰ کیا تھا کہ ایران پر دباو ڈالنے کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے ایران کو روکنا ہے۔
یہ کیا بات ہوئی کہ اسرائیل و عربستان ۔ ۔ ۔ دوسرے تمام ممالک ایٹمی ہتھیار رکھے لیکن ایران نہیں رکھے یہ کس قسم کی بات ہے حالانکہ قائد انقلاب اسلامی نے خود کئی بار تاکید کی ہے کہ اس طرح کا ہتھیار کا استعمال اسلامی میں جائز نہیں ہے مگر پھر بھی امریکا دنیا کے آنکھوں میں دھول جھوکنے کے لئے ایسی باریں کر رہا ہے ۔
امریکی صدر نے اس قسم کا من گھڑت اور تکراری دعویٰ ایسے میں کیا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے اب تک اپنی ۱۴ رپورٹوں میں اس بات کی تائید و تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں پر امن مقاصد کیلئے ہیں اور تہران نے جوہری معاہدے پر مکمل طور پرعمل در آمد کیا ہے۔
امریکا انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد ہی ایران پر مختلف قسم کے غیر عاقلابہ نہانہ لگا کر پابندیاں لگانا شروع کی ہے پھر بھِی ایران آج پہلے سے زیادہ روز بروز ہر میدان میں قوی ہوتا جا رہا ہے ۔