01 July 2019 - 21:51
News ID: 440706
فونت
محمد جواد ظریف :
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھتّیس کی بنیاد پر افزودہ یورینیم کی تین سو کلوگرام کی حد کو عبور کر لیا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کے روز صحافیوں اور نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران بہت ہی کھلے طور پر اور شفاف طریقے سے اپنے اعلان کردہ پروگرام کے مطابق ایٹمی معاہدے میں اپنے رضاکارانہ طور پر کئے جانے والے وعدے پر اب عمل نہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

انھوں نے کہا کہ بعد کے مرحلے میں ایران ایٹمی معاہدے میں شامل شق کی بنیاد پر اپنے وعدوں کو معطل کرتے ہوئے یورینیم کی تین اعشاریہ چھے سات فیصد معینہ سطح سے اوپر یورینیم کی افزودگی شروع کردے گا

محمد جواد ظریف نے کہا کہ یورپی ممالک اگر اپنے وعدوں پر عمل کے سلسلے میں لازمی اقدامات عمل میں لائیں تو تہران اپنے نئے اقدامات کو عمل میں لائے جانے سے دستبردار ہو سکتا ہے لیکن انھوں نے اگر اپنے وعدوں پر عمل کے سلسلے میں ضروری اقدامات نہیں کئے تو ایٹمی معاہدے کی چھتّیسویں شق کی بنیاد پر ایران اپنے اعلان کردہ پروگرام کو آگے بڑھاتا رہے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ انسٹیکس اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لئے ایک ابتدائی قدم ہے اس لئے کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو امریکی صدر ٹرمپ نے جب ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا اور ایران نے ایٹمی معاہدے کی چھتیسویں شق کی بنیاد پر اقدامات عمل میں لانا شروع کر دیئے تو یورپی ممالک نے گیارہ وعدوں پر عمل کرنے کا اعلان کیا اورانسٹیکس ان میں شامل نہیں تھا بلکہ یہ ان وعدوں پر عمل درآمد کا پیش ہے

انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یورپی فریقوں نے اب تک نہ صرف یہ کہ اپنے اصل وعدوں پر عمل نہیں کیا بلکہ انسٹیکس جیسا ابتدائی اقدام چودہ ماہ کی تاخیر کے بعد اب عمل میں لایا جا رہا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے انسٹیکس کے بائیکاٹ کے بارے میں بھی کہا کہ یہ یورپی ملکوں کا مسئلہ ہے جسے انھیں خود حل کرنا ہو گا۔

دریں اثنا ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں صرف انسٹیکس کو عملی بنانا کافی نہیں ہے۔

انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئندہ چند روز میں ایران کی جانب سے دی جانے والی ساٹھ روز کی مہلت ختم ہونے والی ہے، امید ظاہر کی ہے کہ یورپی ممالک انسٹیکس کو عملی بنانے کے لئے اور زیادہ اہم اور وسیع اقدامات عمل میں لائیں گے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ایران ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اپنا دوسرا قدم اٹھائے گا۔

مئی دو ہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد ایران کے ساتھ یورپ کی چھوٹی اور متوسط درجے کی کمپنیوں کی تجارت کو آسان بنانے کے لئے مالی دین دین کا خصوصی سسٹم بنانے کی بات کہی تھی تاہم اکتیس جنوری دو ہزار کو اس سسٹم قیام کے اعلان کے باوجود یورپ کی جانب سے اس پر عمل درآمد کو مختلف بہانوں سے موخر کیا جاتا رہا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬