رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کے دائرے میں اپنے رضاکارانہ اقدامات کو معطل کرنے کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے موقع پر کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے حربے سے استفادہ کرنے کا امریکا کا غیر قانونی اقدام، دہشت گردانہ اقدام کا واضح ثبوت ہے۔
انھوں نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سمیت مختلف معاہدوں سے امریکہ کی یکطرفہ طور پر علیحدگی کو مختلف ملکوں کی قومی سلامتی اور عالمی سلامتی کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔علی شمخانی نے کہا کہ امریکہ نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی کا فیصلہ کر کے یورپ سمیت ایسے کئی ممالک کو نشانہ بنایا ہے جو بین الاقوامی سطح پر اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ یورپ اس وقت امریکہ کی جانب سے تذلیل اور واشنگٹن کے یکطرفہ تباہ کن اثرات کے مقابلے میں قرار پانے کی بنا پر عملی طور پر دفاعی پوزیشن میں آ کھڑا ہوا ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے میدان میں ایک بااثر اور متحدہ مرکز کی حیثیت سے اپنا موثر کردار ادا نہیں کرپایا ہے۔
علی شمخانی نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اگر عالمی سطح پر یورپ کے موثر کردار کو ٹھکانے لگانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں پائی جاتی کہ امریکہ کا آئندہ کا کوئی صدر، یورپ کی ایسی کمزور پوزیشن سے اپنے ملک کے مفاد میں استفادہ نہ کرے۔
علی شمخانی نے کہا کہ موجودہ صورت حال جاری رہنے کی صورت میں اس براعظم کی آزادی و پوزیشن کی بحالی کے لئے اور اسی طرح تشخص کی برقراری نیز ذلت کے اس دور سے باہر نکلنے کے لئے نئے انتہا پسندوں کے اقتدار میں آنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اس رو سے یورپ میں آئندہ مسائل اور سیکورٹی کا ڈھانچہ تیار کئے جانے کی ذمہ داری اس براعظم کے موجودہ رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے۔