‫‫کیٹیگری‬ :
01 December 2019 - 23:57
News ID: 441694
فونت
علامہ ناصر عباس جعفری:
ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر فاٹا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے تو گلگت بلتستان کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہئے، بے گناہ جبری گمشدہ شیعہ افراد کامسئلہ انتقامی ہے، پاکستان میں گوانتاناموبے طرز کے عقوبت خانے ختم کئے جائیں۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اراکین شوریٰ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان حساس صورتحال سے گزر رہا ہے، گذشتہ دنوں پاکستان میں آئینی اور قانونی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، حکومت بحرانوں کے پیچھے عوامل کو سامنے لے آئے۔

انہوں نے کہا: امریکہ، ہندوستان اور اسرائیل سمیت کچھ خلیجی ممالک پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، خطے اور سی پیک کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے تو گلگت بلتستان کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہیئے۔ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں شناخت دی جائے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ گلگت کے عوام پاکستان کی شناخت مانگتے ہیں اور 70 سال سے ہم انہیں یہ حق نہیں دے سکے، اگر گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق نہ دیئے تو وہ ہر قسم کی قانونی و جمہوری جدوجہد کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں بے گناہ افراد کو شیڈول فور کے ذریعے ہراساں کرنے کا عمل فوری طور پر بند کیا جائے، گلگت بلتستان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مسنگ پرسن کے ایشو پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے گناہ جبری گمشدہ شیعہ افراد کا مسئلہ انتقامی اور بیلنس پالیسی کا شاخسانہ ہے، پاکستان میں گوانتاناموبے طرز کے عقوبت خانے ختم کئے جائیں، لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، وزیراعظم، اعلیٰ عدلیہ، چیف آف آرمی اسٹاف لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر رکھنے کے لئے اقدامات کرے، کشمیریوں کی نظریں ہماری طرف ہیں جبکہ ہم اپنے بحرانوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کاش جتنی کوشش حکومت کو گرانے کے لئے کی گئی، اتنی کوشش کشمیری عوام کی آزادی کے لیے کرتے تو آج کشمیریوں کے حوصلے اور بلند ہوتے، حکومت عوام کو مہنگائی و بے روزگاری سے نجات دلانے کے لئے اقدامات کرے، حکومت کو حقیقی ریفامز لانے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے، نظریاتی لوگوں کو نظر انداز کرکے الیٹکیبلز کے ساتھ حکومت بنا کر عمران خان نے دیکھ لیا کہ کہ کوئی کام ڈھنگ سے نہیں ہو پا رہا۔

زائرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر کا کہنا تھا کہ زائرین کا مسئلہ حل کیا جائے، لاکھوں لوگ زیارات کے لئے جاتے ہیں۔ ہر سال ماہ محرم اور اربعین کے وقت پر انتظامات حکومت کو یاد آتے ہیں، آج کل جبکہ زائرین کا رش نہیں ہے، متعلقہ ادارے زیادہ بہتر انداز میں لائحہ عمل بنا سکتے ہیں، اس حوالے سے وفاقی وزیر مذہبی امور نے بھی ہمیں مسئلہ حل کرنے کا یقین دلایا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے خود پاکستان فارن فنڈنگ پر چل رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں پر فارن فنڈنگ اگر درست نہیں تو ملک کے لئے کیسے درست ہوسکتی ہے، اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ضیاء دور سے شروع ہونی والی فارن فنڈنگ نے ملکی، سماجی اور اقتصادی صورت حال سمیت ہر شعبہ زندگی کو متاثر کیا، پاکستان کو اور اس کے تمام اداروں سمیت سیاسی جماعتوں کو اپنے وسائل پر کام کرنا ہوگا۔

طلبہ تنظمیوں کی بحالی کے سوال پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ طلبہ یونینز بحال ہونی چاہئیں، لیکن اس طرح سے نہیں ہونی چاہئیں کہ ان کی تعلیم کا نقصان ہو اور ہمارے تعلیمی ادارے سیاسی اکھاڑے بن جائے۔/۹۸۹/ف

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬