‫‫کیٹیگری‬ :
09 December 2019 - 20:18
News ID: 441731
فونت
آیت الله جوادی آملی:
مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی نے کہا: انبیاء الھی(ع) اس لئے آئے کہ انسان کو خود انسان کے نزدیک سمجھا سکیں اور دنیا کو انسان کے نزدیک سمجھا سکیں نیز انسان اور جہان کے آپسی رابطہ کو بیان کرسکیں ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مشھور اٹلین اسلام شناس پروفیسر پیرونا نے بین الاقومی سنٹر" اسراء " میں مفسر عصر حضرت آیت الله جوادی آملی سے ملاقات اور گفتگو کی ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں پروفیسر پیرونا کے سوال « عالمی صلح اور رسول اسلام(ص) کی تعلیمات کے تعلقات» کے جواب میں کہا: اسلام اور دیگر ادیان کے درمیان فراوان مشترکات موجود ہیں کیوں کہ رسول اسلام(ص) اور دیگر انبیاء الھی(ع) کی تعلیمات و اھداف و مقاصد کے درمیان بے انتہا مشترکات پائے جاتے ہیں اور ان کے طور طریقہ ایک ہیں ، کیوں کہ انبیاء الھی(ع) اس لئے آئے کہ انسان کو خود انسان کے نزدیک سمجھا سکیں اور دنیا کو انسان کے نزدیک سمجھا سکیں نیز انسان اور جہان کے آپسی رابطہ کو بیان کرسکیں ۔

انہوں نے مزید کہا: جب انبیاء الھی(ع) کا مقصد ایک ہے اور دنیا بھی وہی دنیا ہے جسے انبیاء الھی(ع) نے بیان کیا ہے اور انسان بھی وہی انسان ہے جس کی تعلیم و تربیت انبیاء(ع) کا مقصد ہے تو راستہ و مقصد بھی ایک ہی ہوگا، اس کے علاوہ تمام دنیا کی ایک ہی حقیقت ہے اور اس کے اجزاء ایک دوسرے سے ھماھنگ و مرتبط ہیں لہذا انسان کی بھی ایک ہی حقیقت ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ دنیا اور انسان ، اتحاد ، صلح و دوستی کے سوا کچھ بھی قبول نہیں کرتے اور اس کے سوا کچھ بھی ان سے متعلق و مربوط نہیں ہے ۔

قرآن کریم کے برجستہ مفسر نے اس مطلب کی وضاحت کرتے ہوئے کہ دنیا کے تمام اجزاء ایک دوسرے سے جڑے ہیں کہا: جس طرح انسان کے تمام بدن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ، اگر بدن کے کسی حصہ کو چوٹ لگ جائے یا زخم ہوجائے تو دیگر اعضاء اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کا درمان کریں ، ھرگز ایسا نہیں ہے کہ اگر بدن کے کسی عضو میں زخم ہوجائے تو دوسرا حصہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دے اور بے توجہی کرے بلکہ تمام اعضاء اس بات کی کوشش کرتے ہیں کم سے کم مدت میں اس کا درمان کرسکیں ، ھرگز ایک عضو یہ نہیں کہتا کہ دوسرے عضو کے زخم کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

حضرت آیت الله جوادی آملی نے مزید کہا: فطرت اور نیچر میں بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ اگر درخت کے کسی حصے کو نقصان پہونچ جائے تو درخت کا دوسرا حصہ اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے ، درحقیقت دنیا کا پورا نظام صلح و دوستی پر قائم ہے ، سورہ ملک کی تیسری ایت میں قران کریم کی بہترین تعبیر یہ ہے کہ « ما تَري‏ في‏ خَلْقِ الرَّحْمنِ مِنْ تَفاوُتٍ ۔ اسی نے سات آسمان تہ بہ تہ پیدا کئے ہیں اور تم رحمان کی خلقت میں کسی طرح کا فرق نہ دیکھو گے پھر دوبارہ نگاہ اٹھا کر دیکھو کہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے » ۔ /۹۸۸/ ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬