رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اُمت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وزیراعظم عمران خان کے حالیہ سعودی عرب کے دورے اور ملائیشیا میں ہونے والی کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے: ’’عمران خان نے پاکستان کے عظیم قومی مفاد میں کوالالمپور کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرکے امریکہ سمیت سعودیوں کی مزید خوشنودی حاصل کر لی، اب انتظار فرمائیے اور دیکھئے کہ سعودیوں اور اماراتیوں سے پاکستان کو مزید کیا کیا مراعات حاصل ہوتی ہیں۔"
علامہ امین شہیدی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا: ’’کوالالمپور کانفرنس میں شرکت سے یو اے ای، سعودی عرب اور عمران خان کے واضح انکار اور دنیا کے اہم مسلم ممالک کے سربراہان کی اجلاس میں شرکت نےثابت کردیا کہ امریکی بلاک کے ان دو عرب ممالک کی خارجہ پالیسی ہی پاکستان پر حکومت کرے گی اور ہم امریکی غلاموں کی غلامی میں ہی چلیں گے، چاہے باقی سب مسلمان ممالک ناراض ہو جائیں۔"
علامہ محمد امین شہیدی نے کوالالمپور کانفرنس کے حوالے سے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا: " امریکی بلاک کے ہمارے خطے میں رکن ممالک سعودی عرب اور امارات کی خارجہ پالیسی ہی آئندہ پاکستان کی قسمت کا فیصلے کرے گی کیونکہ پاکستان ان دو ممالک کا مقروض ہے اور اس قرضہ کے عوض ہماری آزادی ان دونوں ممالک کے پاس گروی رکھی جاچکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انہی کے ماضی کے ممدوح مہاتیر محمد کی کوالالمپور کانفرنس میں عدم شرکت، سعودیوں اور اماراتیوں کے ہاتھ مکمل بیعت اور اپنی مکمل وفاداری کے اعلان کے لئے ھمارے ملک کی دونوں طاقتور ترین شخصیات وزیر اعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ نے مذکورہ دونوں مسلم برادر ممالک کا ایمرجنسی میں دورہ کیا اور کوالالمپور کانفرنس سے لاتعلقی کا ببانگ دہل اعلان کر کے اپنی خارجہ پالیسی کی سمت سے دنیا کو آگاہ کیا ہے۔
انہوں ںے مزید کہا: دونوں قومی راہنماوں نے یہ بھی بتا دیا کہ امہ سے مراد یہی دونوں ممالک ہیں اور جو ان دو ممالک کے ساتھ نہیں، وہ امہ سے خارج ہے۔ کہا جارہا ہے کہ پاکستان کے روشن اور تابناک مستقبل کے لئے دونوں مذکورہ ممالک پاکستان کو مزید بھیک سے نوازیں گے۔ پاکستانی قوم اپوزیشن والے عمران خان کی تقریروں کو اقتدار والے عمران خان کے عملی اقدامات سے جوڑ کر دیکھنے کے بعد سکتے کی کیفیت کا شکار ہے کہ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن۔"/۹۸۸/ن