رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مدرسین حوزہ علمیہ قم کونسل کے رکن آیت الله سید احمد خاتمی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کے دوسرے قدم کے بیانیہ میں رھبر معظم انقلاب اسلامی نے لفظ جوان اور نوجوان کی بارہا و بارہا تکرار کی ہے، اس لفظ کی تکرار کا مطلب یہ ہے کہ اپ کی تمام امیدیں جوانوں اور نوجواں سے وابستہ ہیں ۔
انہوں نے کہا: اسلامی ثقافت کے سلسلے میں ہماری دو ذمہ داریاں ہیں ، یعنی ہم صنف علماء کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ اسلامی ثقافت کو بخوبی بیان کریں کیوں کہ اس میدان میں سائشتہ ترین فرد جسے وارد ہونا چاہئے وہ عالم دین ہے ، حوزہ علمیہ کی ذمہ داری " لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ " ہے ، لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ کا مطلب یہ ہے کہ دین کے سمجھے اور جاننے میں اپنی پوری کوشش صرف کردیں ، عقائد ، احکامات اور اخلاقیات کو اچھی طرح سمجھیں ۔
دوسرے ذمہ داری یہ ہے کہ اقداروں کو ایک اصول کے مانند پیش کریں کیوں کہ اصول کے مانند پیش ہونے والے اقدار، سماجی مطالبہ کی صورت اختیار کرلیں گے اور جامہ عمل پہنائے جائیں گے، لَقَد أَرسَلنا رُسُلَنا بِالبَيِّناتِ وَأَنزَلنا مَعَهُمُ الكِتابَ وَالميزانَ لِيَقومَ النّاسُ بِالقِسطِ وَأَنزَلنَا الحَديدَ فيهِ بَأسٌ شَديدٌ وَمَنافِعُ لِلنّاسِ وَلِيَعلَمَ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ وَرُسُلَهُ بِالغَيبِ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزيزٌ»[1] بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں اور ہم نے لوہے کو بھی نازل کیا ہے جس میں شدید جنگ کا سامان اور بہت سے دوسرے منافع بھی ہیں اور اس لئے کہ خدا یہ دیکھے کہ کون ہے جو بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور یقینا اللہ بڑا صاحبِ قوت اور صاحبِ عزت ہے ۔
آیت الله خاتمی نے بیان کیا : اس بیانیہ میں زیادہ تر جوانوں پر تاکید کی گئی ہے ، رھبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بیانیہ میں جوانوں اور نوجوانوں کا لفظ بارہا و بارہا استعمال کیا ہے ، اس لفظ کی تکرار کا مطلب یہ ہے کہ اپ کی تمام امیدیں جوانوں اور نوجواں سے وابستہ ہیں ، رسول اسلام(ص) کا ارشاد گرامی اور ائمہ طاہرین(ع) کا طرز گفتگو بھی اسی طرح کا ہے ، رسول اسلام(ص) نے فرمایا کہ : اوصيكُمْ بِالشُّبّانِ خَيْرا فَاِنَّهُمْ اَرَقُّ اَفـْئِدَةً اِنَّ اللّه َ بَعَثَنى بَشيرا وَ نَذيرافَحالَـفَنِى الشُّبّانُ وَ خالَفَنِى الشُّيوخُ، ہم اپ کو جوانوں کے ساتھ نیکی کی نصیحت کرتے ہیں کیوں کہ ان کے دل نرم ہوتے ہیں ، خداوند متعال نے مجھے بشارت دینے والا اور عذاب الھی سے ڈرانے والا مبعوث کیا ، جوان میرے ہم پیمان ہوگئے مگر مسن اور بوڑے لوگوں نے ہماری مخالف کا علم لہرا ، اس وقت حضرت(ص) نے اس آیت کی تلاوت کی ...»[2]؛
ائمہ طاھرین علیھم السلام نے بھی اسی طرح فرمایا ہے جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول روایت میں ایا ہے کہ «سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ يَقُولُ لِأَبِي جَعْفَرٍ اَلْأَحْوَلِ وَ أَنَا أَسْمَعُ أَتَيْتَ اَلْبَصْرَةَ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ كَيْفَ رَأَيْتَ مُسَارَعَةَ اَلنَّاسِ إِلَى هَذَا اَلْأَمْرِ وَ دُخُولَهُمْ فِيهِ؛ قَالَ وَ اَللَّهِ إِنَّهُمْ لَقَلِيلٌ وَ لَقَدْ فَعَلُوا وَ إِنَّ ذَلِكَ لَقَلِيلٌ فَقَالَ عَلَيْكَ بِالْأَحْدَاثِ فَإِنَّهُمْ أَسْرَعُ إِلَى كُلِّ خَيْرٍ عَلَيْكَ بِالْأَحْدَاثِ فَإِنَّهُمْ أَسْرَعُ إِلَى كُلِّ خَيْرٍ...»[3] راوی کہتا ہے کہ ہم نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو جعفر احوال سے جوانوں پر خاص توجہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے سنا ہے ۔/۹۸۸/ ن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1- الحدید 25
2- سفينة البحار، ج ۲، ص ۱۷۶
3- الکافی ج8، ص93