رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے آج سموار کی صبح ایران کے صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے منتظمین سے ملاقات میں نگراں اداروں، منتظمین اور امیدواروں کی جانب سے تمام مراحل میں قانون کا دقیق خیال رکھنے کی ضرورت پر دیا ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جلیل القدر صحابی حجر بن عدی کے مزار کی بے حرمتی کے تلخ اور غم انگیز واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا : جو چیز اس واقعہ کی تلخی میں اضافہ کرتی ہے وہ امت اسلامی میں رجعت پسند، پلید اور پسماندہ افکار کے حامل بعض افراد کا وجود ہے کہ جو صدر اسلام کی بزرگ، ممتاز اور نورانی شخصیات کی تعظیم و تمجید کو شرک سمجھتے ہیں۔
انہوں نے اس طرح کے افکارکو اسلام اور مسلمانوں کے کے لئے عظیم مصیبت بتاتے ہوئے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ماضی میں ائمہ اطھار کی قبر جنت البقیع میں ویران کردی اور اگر انہیں دنیا کے مسلمانوں کا خوف نہ ہوتا تو روضہ مرسل اعظم (ص) کو کو بھی ویران کرچکے ہوتے ۔
رهبر معظم انقلاب اسلامی نے یا د دہانی کی: یہ وہ بد ذھن اور کج فکر کے افراد ہیں جو بزرگان اسلام کی قبروں پر حاضری ان سے طلب رحمت و مغفرت کو شرک جانتے ہیں اور باطل افکار و جزبات کے مالک ہیں ۔
اپ نے یہ کہتے ہوئے کہ قبر ائمہ کی زیارت شرک نہیں ہے بلکہ بیگانہ لابی کے ہاتھوں کا آلہ کار بننا شرک ہے کہا: شرک یہ ہے کہ لوگ انگلینڈ اور امریکن جاسوسی سرویس کا آلہ کار بنیں اور اپنے اعمال کے ذریعہ مسلمانوں کو رنجیدہ کریں ۔
انہوں ںے یاد دہانی کی : یہ کسی فکر ہے کہ زندہ استعمار کی اطاعت، عبادت اور خاکساری شرک نہ ہو مگر بزرگان دین کا احترام شرک ہو ۔
رهبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کی : تکفیری گروہ جو مالی اور غیر مالی حمایتوں سے روبرو ہے اج اسلام کے لئے مصیبت عظمی بن چکا ہے ۔
حضرت آیت الله خامنه ای نے اس سانحہ کے مقابل شیعہ معاشرہ کے مناسب عکس العمل کی جانب اشارہ کیا اور کہا: شیعہ دشمن کے طرف سے آغاز کئے گئے کھیل میں جو شیعہ و سنی اختلافات کی آگ کو شعلہ ور کرنے کا سبب بنے، نہیں ہوئے جو شیعوں کے فکری ارتقاء کی نشانی ہے ۔
انہوں ںے سنی برادری کی جانب سے بروقت اور مناسب عکس العمل کو ان کی آگاہی اور بالا فکری کی نشانی جانا اور کہا: مسلمان اس تلخ سانحہ کو مزید محکوم کریں کیوں کہ اگر بزرگان علم، ملت اسلامیہ کے سیاسی ممتازین اور اھل فکر اگر اس سلسلہ میں اپنے وظیفہ کو بخوبی انجام نہ دیں تو یہ سانحہ یہیں تک محدود نہیں رہے گا ۔
رهبر معظم انقلاب اسلامی نے یاد دہانی کی : سیاسی طور و طریقہ ، دینی فتوے ، اھل قلم کے مقالات اور سیاسی ممتازین اور اھل فکر مناسب اقدامات کے ذریعہ فتنہ کی آگ کو شعلہ ور ہونے سے روک لیں ۔
حضرت آیت الله خامنه نے پس پشت موجود دشمن کے ہاتھ کو اشکار بتاتے ہوئے کہا: عالمی مراکز ، شخصیتیں اور سیاستداں جو ایک اثار قدیمہ کے سلسلہ میں سوگ مناتے ہیں وہ اس کھلم کھلا اھانت کے مقابل مکمل خاموش ہیں ۔
انہوں ںے تاکید کی: خداوند سبھی کے اعمال پر ناظر ہے اور یقینا خدا کی تدبریں دشمن کے کے مکر و فریب پر غالب ائے گا ، اسلامی اتحاد اور ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے والے خود کھنڈر کی نذر ہوں گے ۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گیارہویں صدارتی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو ملک کی ترقی و پیشرفت کی ضامن قرار دیا ۔
انہوں ںے تمام مراحل میں قانون کا دقیق خیال رکھنے کی ضرورت پر دیتے ہوئے فرمایا : گزشتہ چونتیس برسوں کے دوران منعقد ہونے والے تمام انتخابات میں عوام کی بھرپور موجودگی نے ہر بار ملک سے کئی مصیبتوں کو دور کیا ہے اور ملک ملت اور انقلاب کے پیکر میں ایک نئی طاقت اور روح پھونکی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کو ایک بیش قیمت اور عظیم قومی اور اسلامی امانت قرار دیتے ہوئے فرمایا : نگہبان کونسل، نگراں ادارے اور انتظامیہ اور انتخابات میں امن و امان قائم رکھنے کے ذمہ دار ادارے اس عظیم امانت کے امین ہیں اور ان کے کاندھوں پر بہت ہی اہم ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے گیارہویں صدارتی انتخابات بعض جہات سے ماضی سے زیادہ اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا : اسلامی جمہوریہ یعنی ملت کی بھرپور موجودگی اور عظیم امنگوں اور آرزوؤں کو حاصل کرنے کے لیے عوام کی حرکت، اور دشمن اسی نکتے کا ادراک کرتے ہوئے عوام کو شرکت اور انتخابات کی رونق کو کم کرنے کوشش کر رہا ہے۔
اس ملاقات کے اغاز میں نگہبان کونسل کے جنرل سکریٹری آیت الله جنتی نے صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے منتظمین کی مختصر رپورٹ پیش کی ۔