رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شهر مقدس کربلا کے ایک عالم دین آیت الله سید محمد تقی مدرسی نے ان کے آفس میں منعقدہ ہفتگی جلسہ میں بیان کیا : عربی ممالک میں جو تبدیلی و ترقی رونما ہوئی ہے وہ اسلامی تحریک کو قبول کرنے کی وجہ سے ہے اور اس کو غلط راستہ کی طرف منحرف کئے جانے سے روکنے کی کوشش کی جائے ۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ زمانہ کے سفیانی اور اموی عربی ممالک میں رونما ہوئے اسلامی انقلاب سے اپنے ناپاک مقصد حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں ۔
آیت الله مدرسی نے تاکید کی : تکفیری پارٹی معاویہ کی طرح شیطانی فکروں کے ذریعہ دین ناب سے جنگ کرنے میں مشغول ہے ۔
عراق کے اس عالم دین نے اس گمراہ گروہ سے مقابلہ کرنے کا تنہا راستہ قرآن کریم و اهل بیت (ع) سے تمسک جانا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : انتہا پسند گروپوں نے تکفیری فکر کے ذریعہ عوام کے قتل و خون خرابہ سے اسلام کے چہرہ کو خراب کر دیا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ بہت ہی جلد نابود ہونگے کیونکہ وہ لوگ صرف اپنی شخصی مفاد کے فکر میں ہیں ۔
آیت الله مدرسی نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اعتدال اور میانہ روی کو اپنے سرگرمی کی بنیاد قرار دیں اور ایسا موقع نہ دیں کہ دشمن یکجہتی و اتحاد کو نقصان پہوچائے ۔