رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام صدر حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے علی الصبح کراچی میں ماڑی پور کے قریب دہشت گردوں کے ہاتھوں سندھ ہائی کورٹ کے ایڈوکیٹ کوثر ثقلین اور ان کے دو کم سن بچوں کو بے دردی سے شہید کئے جانے کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ کہتے ہوئے کہ عارضی وقفے سے تسلسل کے ساتھ معصوم اور بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کا سلسلہ بدستور جاری ہے لیکن معلوم نہیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے ضامن ریاستی ادارے کہاں ہیں کہا: ملک کے دیگر حصوں کی طرح شہر قائد میں دہشت گردی کا خونی کھیل جاری ہے، ملک کی تقدیر کے مالک و مختار عوام بے بس اور امن و امان کے ذمہ دار ادارے بے حسی کا شکار ہیں۔
اس بیانیہ میں آیا ہے: کراچی شہر قائد میں دہشتگردی کا راج جاری ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بے حسی اور بے بسی کا شکار ہیں، آج صبح دہشت گردی کے المناک واقعہ میں کراچی میں ماڑی پور کے قریب دہشت گردوں کی کار پر اندھا دھند فائرنگ سے سندھ ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اپنے دو بیٹوں سمیت جنہیں وہ اسکول چھوڑنے جا رہے تھے جاں بحق ہوگئے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ماڑی پور روڈ پر مچھر کالونی اسٹاپ کے قریب فائرنگ سے کار میں سوار سندھ ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کو دہشت گردوں نے اس وقت شدید فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی کار میں اپنے ایک کمسن بیٹے کو لیاری ریلوے اسٹیشن کے سامنے واقع غلامان عباس (ع) اسکول چھوڑنے کے بعد ماڑی پور روڈ پر واقع سندھ مدرستہ الاسلام اسکول میں اپنے دیگر دو کمسن بیٹوں کو چھوڑنے جا رہے تھے کہا: دہشت گردوں نے ان کی کار پر مختلف سمتوں سے شدید فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کوثر ثقلین کے دو بیٹے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے ۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز شہید ایڈووکیٹ کوثر ثقلین اور انکے 2 بچوں کی اجتماعی نماز جنازہ مجلس وحدت مسلمین کراچی کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام سید صادق رضا تقوی کی امامت میں نمائش چورنگی پر ادا کردی گئی ۔
حجت الاسلام صادق تقوی نے نماز جنازہ کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا : یہ کربلائے عصر کے شہداء ہیں کہ جنہوں نے یزیدیت کو بے نقاب کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا : ظالم جتنا بھی ظلم کرے گا وہ اُتنا ہی رسوا اور بدنام ہوتا رہے گا اور اسے شکست فاش سے دوچار ہونا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ایڈوکیٹ کوثر ثقلین آج صبح کار میں اپنے بچوں کو غلامان عباس اسکول چھوڑنے جا رہے تھے کہ ماری پور روڈ مچھر کالونی اسٹاپ کے قریب مسلح دہشتگردوں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کوثر ثقلین شدید زخمی جبکہ ان کے دونوں بیٹے موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔