رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم ایران کے مشہور و معروف استاد آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس کے (حضرت امام خمینی رہ حسینیہ) میں منعقدہ اپنے درس اخلاق میں ابوجہل اور اس کے افراد کے ذریعہ حضرت محمد (ص) کو دی جانے والی اذیت و آزار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ایسے حالات میں جبرئیل اور کئی فرشتوں نے آن حضرت سے اجازت چاہی کہ آن حضرت کے دشمنوں کو نابود کر دیا جائے تو حضرت نے فرمایا کہ میں رحمۃ العالمین ہوں اور میں نہیں چاہتا کے میری وجہ سے ان پر عذاب نازل ہو ۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہدایت کا طریقہ خوش رفتاری اور مہربانی پر قائم تھا
انہوں نے وضاحت کی : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہدایت کا طریقہ خوش رفتاری اور مہربانی پر قائم تھا اسی وجہ سے ان پر ایمان لانے والوں کی تعداد زیادہ تھی جس کی وجہ سے مشرکین نے بھی ان کو سزا اور اذیت دینے کا ارادہ کیا ۔
حوزہ علمیہ قم میں اخلاق کے استاد نے اس اشارہ کے ساتہ کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جعفر بن ابیطالب(ع) کی فرماندہی میں مسلمانوں کو حبشہ بھیجا تھا تا کہ قریش کی اذیت و آزار سے ان کو نجات دیں ، بیان کیا : اس ملک میں مسلمانوں کی آرام بخش زندگی ، نجاشی کی طرف سے بھیجے گئے مشرکوں کے ذریعہ سے بھی مسلمانوں کے آرام میں خلل واقع نہ ہونے کی وجہ سے حبشہ کے بادشاہ اور یہ تمام مسائل سبب بنی کہ قریش شدید غصہ میں مبتلی ہوں ۔
اسلام کی ترقی و توسیع کو روکنے کے لئے مشرکوں نے اقتصادی پابندی لگائی
انہوں نے بیان کیا : قریش حساس و خطرناک مواقع پر میٹینگ کیا کرتے تھے تا کہ اس کے بارے میں کوئی راہ حل تلاش کر سکیں اسی بنا پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اسلام سے خطرہ محسوس کرنے کے بعد ان مشرکین نے میٹینگ منعقد کی اور ایک میمورنڈ٘م تیار کیا گیا جس میں پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شہید کرنے کی تجویز پر سبھوں سے امضاء کرایا گیا اور خانہ کعبہ پر آویزاں کر دی گئی ۔
آیتالله مصباح یزدی نے ابو طالب علیہ السلام کی طرف سے پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہر طرح کی حمایت کو توجہ کا مقام بتاتے ہوئے بیان کیا : جب مشرکین تمام راستوں سے مایوس ہو گئے تو اقتصادی پابندی کو اپنا راہ حل جانا اور مسلمان بھی مجبور ہوگئے اور شعب ابی طالب علیہ السلام میں پناہ لی اور صرف دو مہینہ ذی الحجہ اور رجب میں ان کو وہان سے نکلنے کی اجازت تھی کیونکہ ان دو مہینہ میں دوسروں پر حملہ کرنا ممنوع تھا ۔