رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم ایران کے مشہور و معروف استاد آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس کے (حضرت امام خمینی رہ حسینیہ) میں منعقدہ اپنے درس اخلاق میں قرآن مجید کی آیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں حضرت محمد (ص) کو صبر کی دعوت دی جا رہی ہے بیان کیا : یہ آیت ہم لوگوں کو دو اہم درس دے رہا ہے پہلا یہ کہ صبر تمام لوگوں کے لئے یہاں تک کے کامل ترین انسان کے لئے بھی ضروری ہے اور وہ لوگ آہستہ آہستہ نیاز کی منزل تک پہوچتے ہیں اور اپنے لئے کسی بھی طرح کی اصالت و کسی بھی حیثیت کے قائل نہیں ہیں دوسرا یہ کہ خاتم الانبیاء حضرت محمد (ص) کے دوش پر بہت سی ذمہ داریاں دی ہوئی ہے ۔
انسان کو تمام صورت میں صبر کرنے کی شفارش
انہوں نے وضاحت کی : صبر تمام حالت میں انسان کے لئے شفارش کی گئی ہے اور انسان کو چاہیئے دوسروں کی طرف سے توہین اور زخم زبانی کے مقابلہ میں اور اسی طرح جو بلائیں نازل ہوئی ہیں اس سے مقاومت کریں ۔
خاتم الانبیاء حضرت محمد (ص) کا مقام خدا کے تمام انبیاء میں اشرف و افضل ہے
انہوں نے بیان کیا : خاتم الانبیاء حضرت محمد (ص) کا مقام خدا کے تمام انبیاء میں اشرف و افضل ہے اور بعض دوسرے اعمال جیسے صلوات بھیجنا ، اور ان کی رحمت و مقام بھی اضافہ ہوتا ہے چاہے پیغمبر ہمارے درمیان موجود نہ ہوں ۔
آیتالله مصباح یزدی نے تمام گذشتہ پیغمبروں میں صبر کے صفات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : حضرت یونس (ع) بھی اسی طرح تھے لیکن اس مقام پر پہوچے جہاں اپنی امت کی ہدایت سے نا امید ہو گئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ اپنی قوم سے جدا ہونے کے بعد وہیل مچھلی کے بیٹ میں جانا پڑا ، قرآن کریم کی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یونس (ع) اپنی امت سے ناراض اور غصہ ہو کر اپنی امت کو چھوڑ دیا مگر ان کو اس بات کا گمان بھی نہیں تھا کہ خداوند عالم ان کے اس عمل پر سختی اختیار کرے گا لیکن ان کی اس غلطی سبب بنی کہ وہ اپنے اس عمل پر توبہ کریں اور خداوند عالم نے بھی ان کی درخواست کو قبول کی ۔