رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت میں ادیان کے نائب وزیر إیلی بن دهان نے نسلی امتیازی تعصبی نظریہ کے مطابق اپنے ایک تقریر میں بیان کیا : فلسطینی انسان نہیں ہیں ، وہ لوگ ایک ایسی قوم ہے کہ جس کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے اور وہ حیوان کے علاوہ کچہ بھی نہیں ہیں ۔
إیلی بن دهان کی یہ تقریر صہیونی حکومت کے ٹیلی ویزن چائینل 10 پر کئی مرتبہ نشر کیا گیا ہے ، اور سب سے پہلی مرتبہ اسرائیلیہ میگزین میں اس کی اشاعت ہوئی ہے ۔
وہ دائیں بازو حزب کے "خانه یهودی" پارٹی کے ممبر ہیں وضاحت کی : فلسطین کی عوام نے صلح کی تعلیم حاصل نہیں کی ہے اور وہ صلح نہیں چاہتے ہیں ؛ وہ لوگ کیمپ میں اپنے بچوں کو کیا سکھاتے ہیں ؟ وہ لوگ اپنے بچوں کو جنگ کرنے کی تعلیم دیتے ہیں تا کہ مبقوضہ علاقہ میں بسے یہودیوں کو قتل کر دیا جائے ۔
نیتن یاہو حکومت کے اعلی حکام کی طرف سے اس طرح کی توہین فلسطینیوں کے غصہ کا سبب بنی ہے ۔
یہ بیان اس وقت پیش آیا جب اس ملک میں کچہ روز پہلے بھی صہیونی حکومت کے وزیر اقتصاد "نفتالی بینت" نے اس ملک کی فوج سے اپیل کی تھی کہ فلسطینوں کو گرفتار کرنے کے بجائے ان کو قتل کر دیا جائے ۔
صہیونی حکام کی طرف سے اس طرح کے نظریات ایسے موقع پر بیان کئے جا رہے ہیں کہ جب امریکا کی طرف سے فلسطین کی خود مختار تنظیم دباو میں ہے اور صہیونی حکومت سے گفت و گو کر رہی ہے تا کہ کسی نئی سازش پر اتفاق ہو سکے ۔