رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین کشمیر ھندوستان کے شیعہ عالم دین حجت الاسلام عبد الحسین کشمیری نے نگمرگ اور گلمرگ کے اھلسنت علماء کی دعوت پر جامع مسجد نگمرگ اور گلمرگ کشمیر میں نماز گزاروں کی سے خطاب میں عالمی سامراجیت کی مقابل مسلمانوں کو اتحاد کی تاکید کی ۔
حجت الاسلام کشمیری نے کہا : اسلام پیغمبر اخر الزمان محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، قران مجید اور مسلمان کے ترجمان کا نام ہے جو ایک دوسرے کی پہچان کراتے ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: نبی اکرم(ص) قران مجید کا پتہ دیتے ہیں لیکن مسلمان غیر شعوری طور پر اسلام دشمن طاقتوں کا شکار ہونے کے سبب ترجمان اور اصل دین کا عامل بننے کے بجائے جزئی اور فروعی مسائل کو لے کر ایک دوسرے کی تحقیر یا تکفیر میں لگے ہیں ۔
تہران میں قائم عالمی تقریب مذاھب اسلامی ادارہ " مجمع جھانی تقریب مذاھب اسلامی" کے نمائندہ حجت الاسلام حاج اقا سید عبد الحسین کشمیری نے کہا : جب کبھی بھی اسلام دشمن طاقتوں کو اپنے منصوبوں کے خاکوں میں رنگ بھرنا ہوتا ہے تو حقیقت کو توڑ و مروڑ کر پیش کرتے ہیں ، یہاں تک شاہ ولایت علی ابن ابی طالب علیھما السلام کو پہلے کافر قرار دیا پھر شھید کیا گیا ۔
انہوں ںے مزید کہا: مظلوم کربلا سید الشھداء حسین ابن علی علیھما السلام پر بھی پہلے کفر کا ٹھپا لگایا گیا اور پھر انہیں تہ تیغ کیا گیا، ہماری اور اپ کی تو بساط ہی کیا ہے ۔
سرزمین کشمیر کے اس شیعہ عالم دین نے یہ کہتے ہوئے کہ کشمیر ھندوستان میں جب پندرہویں صدی عیسوی میں مسلمانوں کے اقتدار اور طاقت کو توڑنے کا منصوبہ بنا تو ہر حربہ استعمال میں لانے کے باوجود کشمیری مسلمانوں کا بال بیکا نہ کرسکے اخر کار شیعہ و سنی اختلافات کی اگ بھڑکائی گئی شیعہ مسلمان جو کہ صحابی رسول شاہ ولایت علی ابن ابی طالب علیھم السلام کے پیرو اور شیعہ کے نام سے موسوم ہیں پر صحابہ پر لعنت کرنے کا الزام لگا کر 1548 میں شیعہ تاراج کا سلسلہ شروع ہوا ، جس طرح کی اج ہم پاکستان ، افغانستان، مصر ، لبنان ، بحرین اور عراق میں شیعہ نسل کشی کا مشاھدہ کرتے ہیں ۔
انہوں ںے تاکید کی: ایسے میں کشمیری مسلمان چونکہ چار صدیاں پہلے دشمن کی سازشوں کا شکار ہوچکے ہیں اپنے تجربہ کو بیان کرنے میں آگے ائیں اور بتائیں کہ جب بھی کبھی شیعہ نامی مسلمان سنی کو یا سنی نامی مسلمان شیعہ کو نقصان پہونچانے کے درپہ پو تو جان لینا چاھئے کہ وہ اسلام کا دشمن اور سامراجی طاقتوں کا الہ کار ہے ۔
عبد الحسین کشمیری نے نماز گزاروں سے سوال کرتے ہوئے کہ کیا تقریبا چار صدیوں سے یہاں کہاوت نہیں بنی ہے کہ شیعہ کے سینگ ہوتے ہیں یا نوروز کے دن شیعہ، سنی کا خون نکال کر نوروز پکوان میں استعمال کرتے ہیں ، جب کہ سبھی جانتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں اگر کسی کو پھر بھی کوئی شک ہو تو ہمارے سر سے عمامہ اتار کر دیکھ لے کہ میرے سر پر سینگ ہے کہ نہیں ، جس طرح اپ میرے سر پر سینگ دیکھنے کا معاینہ کرسکتے ہیں ٹھیک اسی طرح شیعہ عقائد کے بارے میں تحقیق کر سکتے ہیں ، شیعوں کے امام کے بارے میں جان سکتے ہیں اب صدیوں پرانی کہاوت کا سہارا لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
انہوں ںے کہا: اس وقت کوئی بھی کبھی بھی ایران میں مقیم شیعوں کے پیشوا و مقتدای حضرت ایت اللہ خامنہ ای سے اس بات کا سوال کرسکتا ہے کہ کیا اپ سنی مقدسات کی توہین کرتے ہیں کیا اپ سنی مقدسات کی توہین کی اجازت دیتے ہیں شیعہ مسلمان چونکہ امامت کا قائل ہے اس لئے ہمیشہ جوابدہ ہے ۔