رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے آج ظھر سے پہلے ھدی تعلیمی سنٹر کے کے ملازمین اور مسئولین کے وفد سے ملاقات میں علمی سرگرمیوں کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: علمی سرگرمیوں کے حوالہ سے اپ حضرات کی کوششیں فضائل و کمالات و برکتوں کی حامل ہے ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین اسلام میں علمی فعالیتوں کو خاص حیثیت حاصل ہے کہا: ایسے تعلیمی کام جو اسلامی معارف کے ہمراہ ہوں مقدس اور خاص منزلتوں کے مالک ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے مزید کہا: آج اسلامی دنیا علمی ترقیوں کی نیاز مند ہے اور ایک ایسے گروہ کی ضرورت مند ہے جو اسلامی علوم سے مکمل آگاہ ہو کر معاشرہ کی مشکلات کو حل کرسکیں اور عظیم ثقافتی سرگرمیوں کی ذمہ داریاں اپنے سر لے اور انہیں بخوبی انجام دے ۔
انہوں نے دین اسلام کو ہر لحاظ سے دین کامل جانا اور کہا: اسلام فقط ایسا دین ہے جس کے پاس ہر زمان و مکان میں انسانوں کے پروگرام موجود ہیں اور ان کی ضرورتوں کے سلسلہ میں جواب دہ ہیں ۔
حضرت آیت الله نوری همدانی نے کہا: ثافتی کاموں میں نیت میں اخلاص اس سرگرمی کی پہلی شرط ہے کہ اگر نہ ہو تو کامیابی سے ہمکنار ہونا مشکل ہے نیز اس بات پر بھی توجہ رہے کہ مورد نظر مقصد تک رسائی میں کافی زحمتیں اٹھانی پڑتی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: اخلاص وہ چیز ہے جو اگر تمام کاموں میں مورد توجہ رہے اور وہ کام خدا کے لئے انجام دیئے جائیں تو خدا کی توفیقات انسانوں کے شامل حال ہوتی ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے اس نامور استاد نے یہ کہتے ہوئے کہ علم کے حصول میں کافی زحمیتں اٹھانی پڑتی ہیں کہا : شیخ صدوق و شیخ مفید جیسے نامور علماء نے اس راستہ میں کافی زحمتیں برداشت کی ۔
دوسری جانب حضرت آیت الله همدانی نے گذشتہ روز وزارت دفاع اور مسلح فورس کے اھل کاروں سے ملاقات میں ۹ربیع الاول یوم آغاز ولایت حضرت ولی عصر(عج) اور 17 ربیعالاول کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: ہمیں فخر ہے کہ ہم شیعہ ہیں اور حضرت ولی عصر(عج) کے منتظروں میں سے ہیں ۔
انہوں نے آریل شارون کی جنایتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شارون اور صدام جیسے افراد کو شقی جانا اور کہا: ان افراد کے لئے دوزخ سے بہتر کوئی جگہ نہیں ، ان لوگوں نے خدا کے احکامات پر توجہ کئے بغیر انسانوں کا قتل عام کیا اور بدترین جنایتیں جنکا تصور بھی ناممکن ہے انجام دیا ۔
حضرت آیت الله همدانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قیامت کے سلسلہ میں قران کریم میں دوہزار سے زیادہ ایات موجود ہیں کہا: یہ ایات اس لئے نازل ہوئیں کہ انسان اخروی حیات پر ایمان لے ائے اور آگاہ رہیں کہ زندگی، دنیا کی مختصر سی مدت سے محدود نہیں بلکہ ابدی حیات قیامت سے مخصوص ہے ۔
اس مرجع تقلید نے اظھار کیا: انسان مَرکر نابود نہیں ہوتا کیوں کہ انسانی حیات دو جوانب کی مالک ہے، ایک جسمانی دوسرے روحانی ، مادی اور دنیاوی جسم معنویت اور روح کی تقویت کا وسیلہ ہے ، موت سے فقط دنیاوی جسم مٹی میں مل جاتا ہے مگر روح ہمیشہ باقی رہتی ہے اور عالم برزخ میں اخروی حیات کی منتظر رہتی ہے ۔
حضرت آیت الله همدانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عالم برزخ دنیا اور قیامت کے مابین موجود فاصلہ کا نام ہے کہا: عالم برزخ وہ عالم ہے جس میں انسان کی روح، دنیاوی جسم کے مانند مثالی شکل میں زندگی بسر کرتی ہے اور عالم برزخ میں بھی اپنے اعمال کی جزا و سزا دیکھتی ہے یہاں تک کہ قیامت آجائے ۔
انہوں نے سوره غاشیہ کی17 سے 26 ویں آیات تک کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ آیات ان لوگوں کے سلسلہ میں نازل ہوئی جنہیں معاد پر شک تھا اور وہ موت کے بعد کی حیات پر معتقد نہیں تھے ۔
حضرت آیت الله همدانی نے مزید کہا: قران کریم کے بیان کے مطابق قیامت اور حیات مجدد خدا کی قدرت کے مقابل کچھ بھی نہیں ہے ، خداوند متعال نے جس طرح ہمیں نطفہ سے خلق کیا اور موت کے ذریعہ اس دنیا سے اٹھالیا وہ قادر ہے کہ زمین میں موجود ان اجزاء میں دوبارہ حیات ڈال دے ۔