رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے نے ستائیسویں خوارزمی بین الاقوامی فیسٹیول کے حاضرین سے خطاب میں کہا : اسلامی انقلاب، ایران میں سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں پیشرفت کا آغاز تھا۔
انہوں نے سامراج کو، غیر خود مختار ممالک میں سائنس و ٹکنالوجی کی ترقی و پیشرفت کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا : ایران کے عوام، اسلامی انقلاب کے ساتھ ہی اپنے ملک میں سائنس و ٹکنالوجی کی پیشرفت اور احیاء کا دور وجود میں لےآئے۔
حجت الاسلام روحانی نے دباؤ اور پابندی کے باوجود پرامن ایٹمی ٹکنالوجی کے شعبے میں ایران کی پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران نے ان حالات میں بھی ریڈیو اکٹیو میڈیسن تیار کی ہیں اور نانو، بایوٹکنالوجی، سٹلائٹ ٹکنالوجی وغیرہ تک اچھی دسترسی حاصل کی ہے۔
اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر نے بعض ملکوں کی جانب سے جو پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کو تمام ملکوں کا حق قرار دیتے ہیں بین الاقوامی قوانین کا پابند نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : سائنس و ٹکنالوجی کی اسلامی نقطۂ نظر سے کوئی حد معین نہیں ہے۔
انہوں نے خوارزمی بین الاقوامی فیسٹیول کے منتخب افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : تمام قوموں، اقلیتوں، معاشرے کی خواتین اور طالبات جو ممتاز ہیں ان کے لئے بھی سائنس و ٹکنالوجی کی پیشرفت میں حصہ لینے کے لئے حالات فراہم کئے جائیں کیوں کہ سائنس و ٹکنالوجی کی دنیا بہت وسیع ہے۔
واضح رہے کہ اس سیمینار میں ایران کے علاوہ جرمنی ، برطانیہ ،آسٹریلیا، چین اور ہنگری کے بھی مندوبین ممتاز قرار پائے۔