رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے سنی عالم دین اور شھر صیدا کی مسجد قدس کے امام جماعت شیخ ماهر حمود نے شام کی موجودہ صورت حال کو انقلاب سے کوسوں دور جانا اور کہا: شام میں رونما ہونے والے حالات کو نہ انقلاب کا نام دیا جاسکتا ہے اور نہ ہیں انسانی حقوق کی دسیابی کی کوشش ، حتی اس کا اسلام و جھاد سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے ۔
انہوں نے شام میں دھشت گردوں کے ہاتھوں انجام پانے والی بدترین جنایتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ان جنایتوں کو دیکھنے کے بعد بھی کچھ لوگ شام کے سلسلہ میں انقلاب کی باتیں کرتے ہیں اور وہ ملت سوریہ کی آزادی و ان کے حق میں عدل و انصاف کا دم بھرتے ہیں ۔
شیخ ماهر حمود نے کہا: گذشتہ تین سال سے آج تک شام کے حالات واضح اور روشن ہیں ، شام میں آج بھی ظالم اور استبدادی نظام کی گفتگو جاری ہے اور یہ سب پر آشکار ہے کہ آشوب، تکفیر اور ویرانیت کو موجودہ حکومت کی جگہ دینا چاہتے ہیں ۔
اس سنی عالم دین نے گروہ داعش اور جبھۃ النصرہ کو مغربی ممالک کا تحفہ جانا اور کہا: شامی مخالفین اور ان کے اسلحوں پر ان حالات میں سرمایہ صرف ہو رہا ہے کہ شام کے گھر بدر افراد کی حالت ناساز و ناگفتہ بہ ہے ، غاصب صھیونیت شام کے بحران کی اصلی وجہ ہے ، نیتن یاہو نے زخمی دھشتگردوں کی عیادت کے دوران انہیں انقلابی کے لقب سے نوازا ۔
انہوں نے مزید کہا:امریکا اور مغربی ممالک نے جب شام میں دھشت گردوں کو ناکام ہوتے دیکھا تو اپنی سیاست بدل دی اور شام کی ویرانی اور بربادی پر کمر کس لی ۔