رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (رح) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے امام خمینی (رح) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے کانفرنس ہال میں پلیس و انتظامیہ کی ٹرینیگ سینٹر کے اسٹوڈینٹس سے منعقدہ ملاقات میں بیان کیا : خداوند عالم کی طرف سے عطا کی گئی بعض نعمات ایسے ہیں جس کی اہمیت سے انسان غافل ہے ، انسان روز مرہ کی مادی نعمت کو اچھی طرح پہچانتا ہے اور اس کی کمی ہونے کی وجہ سے غمگین ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے جمہوریہ اسلامی ایران میں سلامتی کی حاکمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اگر جمہوریہ اسلامی ایران کا دوسرے پڑوسی ممالک سے موازنہ کرایا جائے تو سمجھا جا سکتا ہے کہ خداوند عالم نے جمہوریہ اسلامی ایران کو کونسی نعمت عطا کی ہے کہ دوسرے ہمسایہ ممالک اس نعمت سے محروم ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ کسی بھی ممالک میں ایران جیسی سلامتی نہیں پائی جاتی ہے اظہار کیا : پورے دنیا میں ایران کی سلامتی دوسرے ممالک پر فوقیت رکھتی ہیں ، یہ فوقیت و افضلیت اسلامی انقلاب و اسلامی حکومت جو نائب امام (عج) کے سرپرستی میں قائم ہے اس وجود کی برکت سے ہے ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : وہ نعمتین پائی جاتی ہیں کہ انسان اس کے سلسلہ میں بہت کم فکر کرتا ہے ، انبیا مبعوث ہوئے تا کہ انسان کو سمجھا سکیں کہ دنیا کی لذتوں و خوشیوں سے زیادہ لذات پائی جاتی ہے ؛ وہ نعمتین کہ جس کے حصول کے لئے تمام انسان کوشش میں ہے وہ حیوانات سے مشترک ہیں ۔
رہبری خبرگان کونسل میں تہران کے نمائندے نے اس بیان کے ساتھ کہ انبیاء اس دنیا میں اس لئے آئے ہیں کہ انسان کو سمجھا سکیں کہ انسان کی عمر کی انتہا نہیں ہے اور دنیا انسان کی زندگی کے مرحلہ کا ایک حصہ ہے بیان کیا : دنیا میں زندگی کرنے کی مثال جنین کے زمانہ کی ہے لیکن جنین کے زمانہ میں قدرتی اسباب سب سے پہلے انسان بناتا ہے لیکن جنین دوسرے مرحلہ میں جو کہ دنیا ہے خود انسان خود کو بنا سکتا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : انسان خیال کرتا ہے کہ مرنے کے بعد زندگی تمام ہو جاتی ہے یہ ایسے حالات میں ہے کہ موت انسان کو اس کی زندگی کے اصلی مرحلہ میں لے جاتی ہے ؛ دوسرا مسئلہ کہ انبیا جس چیز کی تاکید کرتے ہیں وہ یہ تھا کہ انسان کو جاننا چاہیئے کہ مادی لذات سے زیادہ لذات موجود ہیں ۔
آیت الله مصباح یزدی بیان کیا : قرآن کریم فرماتا ہے کہ خداوند عالم اپنے بندوں کو عزیر قرار دیا ہے کہ اس کے احساس کے لئے انسانوں کو بلوغ کی ضرورت ہے ، اگر انسان افہام کے اس منزل تک پہوچ جاتا ہے تو تمام دنیوی لذات اس کے لئے بے ارزش و بے اہمیت ہو جاتا ہے ۔