رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام خمینی(رہ) کی برسی کے موقع پر سرزمین پاکستان کے مختلف شھروں میں عقیدت مندوں نے مجالسیں اور کانفرنسیں منعقد کیں ۔
مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام شہدا ئے پاکستان، شہدائے سانحہ 88، شہدائے سانحہ چلاس، شہدائے سانحہ کوہستان، شہدائے سانحہ بابوسر اور ملت کے دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور بانی انقلاب اسلامی کی برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان ’’شہداء کانفرنس‘‘ و برسی امام خمینی (رہ) کا انعقاد یادگار شہداء اسکردو پر ہوا۔ شہداء کانفرنس میں علماء، زعماء، جوانان اور عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شہداء کانفرنس سے بشوکی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ حبیب امینی، کواردو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ بشیر دولتی، گول کے عالم دین شیخ شرافت، شگر کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ کاظم ذاکری، کھرمنگ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ اکبر رجائی، وارثین شہداء کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ زکاوت علی، گلتری کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ فدا حسین عابدی جبکہ روندو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ باقری نے خطاب کیا۔
انکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء شیخ احمد علی نوری، مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی، بلتستان کے بزرگ عالم دین شیخ یوسف کریمی اور نواجوان عالم دین شیخ حسن جوہری نے خطاب کیا۔ شہداء کانفرنس میں نامور شاعر پروفیسر حشمت علی کمال الہامی نے شہداء کے حضور اپنا کلام پیش کیا جبکہ منقبت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔
دوسری جانب ملتان میں امام خمینی (رح) کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے ثقافتی قونصلر نے کہا: دین اسلام امن محبت بھائی چارے کا مذہب ہے سوچی سمجھی سازش کے ذریعے سرزمین اسلام پر انتہاپسندی اور مذہبی تصادم کی آگ کو بھڑکایا گیا۔
خانہ فرہنگ ایران کے ثقافتی قونصلر آقائے شہاب الدین دارائی نے کہا : حضرت امام خمینی نے ساری عمر سورج کی طرح روشنی پھیلائی ان کی زندگی کا عام ترین حاصل انقلاب اسلامی کا تنا آور درخت ہے جس کے نام اور کام سے آج دنیا کی جابر قوتیں لرزہ براندام ہیں۔
اس موقع ماہر تعلیم پروفیسر حمید رضا صدیقی، روزنامہ پاکستان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر شوکت اشفاق، ڈاکٹر غضنفر مہدی، سید مجاہد عباس گردیزی، حجت الاسلام اقتدار حسین نقوی، مفتی غلام مصطفی رضوی، سیدہ زاہدہ خانم بخاری، سید راشد بخاری، نو ر لامین خاکوانی، عیسی کریمی، ثقلین نقوی، شوذب کاظمی سمیت دیگر نے بھی شرکت اور خطاب کیا۔
ایرانی ثقافتی قونصلر نے مزید کہا : دین اسلام امن محبت بھائی چارے کا مذہب ہے جس میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سوچی سمجھی سازش کے ذریعے سرزمین اسلام پر انتہاپسندی اور مذہبی تصادم کی آگ کو بھڑکایا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی قوتیں نے اس دہشت گردی کا راستہ روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے آج عالم اسلام بے شمار مسائل کا شکار ہے جن کے چنگل سے نکلنا بے حد ضروری ہے۔
قومی اسمبلی کے سابق سپیکر سید فخر امام نے خظاب کرتے ہوئے کہا : حضرت امام خمینی باطل قوتوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا اور اپنی ایمانی قوت سے ثابت کر دیا کہ فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد ایران دنیا کے نقشہ پر ایک اسلامی قوت بن کے ابھرا اور آج وہ ایک تنا آور درخت بن چکا ہے۔ تمام عالم اسلام کے لئے دراصل اسلام ہی اہمیت کا حامل ہے، سب مسلمان سنی، شیعہ، حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی اس کی ذیلی شاخیں ہیں اور یہ ایسی نہریں ہیں جو ایک دریا سے پانی حاصل کرتی ہیں۔ اگر پانی کا اصل منبع خطرے سے دوچار ہو جائے تو تمام نہریں بھی خشک ہونے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہمیں ان نہروں کی فکر میں پڑنے کے بجائے اصل منبع کی فکر کرنی چاہیے۔