13 June 2016 - 15:02
News ID: 422379
فونت
روزه‌ داری کے احکام (۳)؛
مرکز ترویج احکام کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روزہ نہ رکھنے کی غرض سے ماہ مبارک رمضان میں سفر حرام نہیں ہے کہا کہ اس ارادے سے رمضان میں سفر مکروہ ہے ۔
احکام

 

 

مرکز ترویج احکام کے رکن حجت ‌الاسلام حسین وحید پور نے رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں احکام روزه مسافر بیان کرتے ہوئے کہا : جو لوگ گرمیوں کے موسم میں، دن کے طولانی ہونے اور شدید گرمی کے سبب روزہ رکھنے سے فرار اختیار کرنا چاھتے ہیں وہ سفر کرسکتے ہیں یا اپنی جای قیام سے 25 کیلومیٹر باہر جاکر کچھ کھا لیں اور پھر لوٹ ائیں ۔


انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ روزہ نہ رکھنے کی غرض سے ماہ رمضان میں سفر مکروہ ہے مگر حرام نہیں کہا : روزہ نہ رکھنے کی غرض سے اذان ظھر سے پہلے سفر کیا جاسکتا اذان ظھرکے بعد نہیں کیوں کہ اذان ظھر کے بعد سفر کرنے کی صورت میں روزہ پورا کرنا ہوگا، تاھم جو لوگ روزہ نہ رکھنے کی غرض سے اذان ظھر سے پہلے سفر کر رہے ہیں جب وہ تک وطن میں ہیں روز نہیں توڑ سکتے بلکہ شھر سے باھر نکلے کی صورت میں ہی روزہ توڑ سکتے ہیں ۔

 

مرحوم حضرت آیت ‌الله شیخ جواد تبریزی کے دفتر میں استفتائات کے سابق ذمہ دار نے کہا : انسان جب تک وطن میں ہے روزہ رکھے گا اور اگروطن میں رہ کر روزہ توڑ دے تو قضا وکفارہ دونوں دینا ہوگا ۔

 

 

حجت ‌الاسلام وحید پور نے مسافرت میں آمد و رفت ملاکر 45 کیلومیٹر کی مسافت کا طے کرنا اور حد ترخص سے گزر جانا روزہ توڑنے کے دو اھم رکن بیان کرتے ہوئے کہا : 10 یا 15 کیلومیٹر کے فاصلہ پر دیہاتوں کا سفر کرنے والے روزہ نہیں توڑ سکتے کیوں کہ یہ فاصلہ، شرعی فاصلہ نہیں ہے، یعنی روزہ توڑنے کی غرض سے چھوٹی مسافت کا سفر صحیح نہیں ہے حتی اگر اس جگہ کئی دنوں رہنے کا ارادہ بھی کرلے تو بھی ۔

 

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جن لوگوں کا کام سفر ہے روزہ ان پر واجب ہے کہا : سفر شغل کے معنی یہ ہیں کہ انسان پورے سال میں تین یا چار ماہ اپنے کام سے سفر کرے، جیسے ڈرائیور، فیکٹریوں میں کام کرنے والے یا تعلیم کی غرض سے سفر کرنے والے تین چارماہ تک سفر میں رہتے ہیں یہ لوگ کثیر السفر شمار ہوں گے اور روزہ رکھیں گے ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬