16 June 2016 - 15:26
News ID: 422395
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
سرزمین پاکستان کے معروف شیعہ رہنما حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے یوم وفات حضرت خدیجہ پر عالم اسلام کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صنعت کار و سرمایہ دار حضرت خدیجہ سے دین و وطن کی خدمت کا درس لیں ۔
حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے یوم وفات حضرت خدیجہ الکبری سلام اللہ علیھا پر عالم اسلام کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: جاگیردار، صنعت کار و سرمایہ دار حضرت خدیجہ سے دین و وطن کی خدمت کا درس لیں ۔

 

 

انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم (ص) کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابوطالب (رض) اور حضرت خدیجہ الکبری (س) ہیں کہا: حضرت ابو طالب (رض) نے اپنی قوت و حشمت و مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجہ الکبری (س) نے اپنے پاکیزہ مال و دولت کے ذریعے شجر اسلام کو ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر ہوا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجہ الکبری (س) کی قربانیوں کی مرہون منت ہے ۔

 

 

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ملیکۃ العرب ، ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری (س) نے خواتین میں سب سے پہلے دین حقہ یعنی اسلام پر عمل پیرا ہوکر اورتصدیق رسالت کر کے ایک دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا کہا: رسالت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات ان کے اُن کی ذہانت کی بہت بڑی دلیل ہے۔ آپ نے اپنے اس عمل اور اپنے جذبہ سے اسلام کی بنیادیں استوار کیں ۔ آپ نے اپنے پاکیزہ مال سے نبوت کو ایسا سہارا عطا کیا جس کے بعد اسلام کو اطراف و اکناف عالم میں پھیلنے کا موقع ملا ۔

 

 

حجت الاسلام و المسلمین نقوی نے اس بات کی جانب اشارہ کیا: جب دین اسلام اپنے ابتدائی مراحل طے کررہا تھا، جب پیغمبر اکرم (ص) تنِ تنہا حق کی تبلیغ میں مصروف تھے، جب کفار و قریش اپنے مال و طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم (ص) کے مقابل آگئے توایسے میں جناب خدیجہ الکبری(س) نے حضور اکرم(ص) سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے ممنون خود پیغمبر گرامی(ص) رہے۔

 

 

انہوں نے مزید کہا: حضرت خدیجہ الکبری(س) نے واقعی آنحضرت (ص) کی رفیقہ حیات ہونے کا ثبوت دیا چونکہ پیغمبر اکرم (ص) کی ذات اللہ کے راستے اور عبادت و ریاضت سے عبارت تھی جبکہ ام المومنین(س) پیغمبر اکرم (ص) کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔

 

 

سرزمین پاکستان کے معروف شیعہ عالم دین نے عصر حاضر کے مسلمانوں کو انہیں متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا: جاگیردار، صنعت کار اور سرمایہ دار حضرت خدیجہ الکبری (س) سے اپنے دین اور اپنے وطن کی خدمت کا درس لیں۔ دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کے لئے صرف کریں، اسی میں خوشنودی خدا و رسول خدا (ص) ہے اور اخروی نجات اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬