رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس استفتاء کے جواب میں کہ اگر جسمانی کمزوری کے سبب بالغ لڑکی میں روزہ رکھنے کی توانائی نہ ہو اور رمضان المبارک کے بعد بھی اس میں قضا روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو یہاں تک کہ دوسرا ماہ مبارک رمضان بھی آجائے تو اس کا کیا حکم ہے فرمایا: فقط کمزوری اور طاقت کے نہ ہونے جیسی ناتوانائی، روزہ اور اس کی قضا کے ساقط ہونے کا سبب نہیں ہے بلکہ چھوٹے ہوئے تمام رمضان کے روزے کی قضا اس پر واجب ہے ۔
حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس استفتاء کے جواب میں کہ کیا لڑکیوں کے بالغ ہونے مدت ۹ سال ھجری قمری کا مکمل ہونا ہے نیز وہ بالغ لڑکیاں جنہیں روزہ رکھنا مشکل و دشوار ہے ان کا وظیفہ کیا ہے کہا: مشھور علمائے کرام کی نظر میں لڑکیوں کے بالغ ہونے کی مدت ۹ سال قمری ھجری کا مکمل ہونا ہے کہ ۹ سال کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی ان پر روزہ واجب ہوجاتا ہے اور محض بعض شرعی عذر کی بنیاد پر روزہ نہ رکھنا جائز نہیں ہے ، البتہ ہاں اگر روزہ رکھنا ان کے لئے نقصان دہ ہو یا روزہ برداشت کرنا بہت سخت ہو تو روزہ چھوڑ سکتی ہیں ۔
حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس استفتاء کے جواب میں کہ میں اپنے بالغ ہونے کے دقیق وقت سے لاعلم ہوں آپ بیان کریں کہ کب سے مجھ پر روزہ و نماز کی قضا واجب ہے کہا: فقط ان ایام کے چھوٹے ہوئے نمازوں اور روزوں کی قضا آپ پر واجب ہے جن میں آپ کو بالغ ہونے کا یقین ہے ۔